• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 62608

    عنوان: ناتی (عین الہدیٰ) کا حصہ نقشے کے اعتبار سے کچھ کم ہورہاہے تو کیاناتی (عین الہدیٰ) اپنے حصہ کی کمی کو بنونِ محمد اسماعیل مرحوم کے مقبوضہ حصہ مہوبہ سے لے کر پوراکریں گے ؟

    سوال: بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم کیا فرماتے ہیں علمائے دین مسئلہ ذیل میں کہ حاجی محمد اسماعیل مرحوم(ساکن مکان نمبر A 35/42 D محلہ جلالی پورہ ، بنارس) نے اپنی زندگی میں اپنے مکان مذکورہ کو ھبہ زبانی کیا اور اس کا ھبہ نامہ تحریر کرادیااپنے /۶لڑکوں اور ایک ناتی (عین الہدیٰ)کے درمیان۔اور ھبہ نامہ میں اس بات کو تحریر کیاکہ میں نے ہر ایک کو اس کے حصہ مہوبہ پرقابض و داخل کرادیا ہے اور وہ اپنے اپنے حصہ مہوبہ پرپہلے سے ہی قابض و داخل چلے آرہے ہیں ۔ لیکن جونقشہ ھبہ نامہ کے ساتھ منسلک ہے اس نقشے کے اعتبار ہرفریق اپنے اپنے حصہ مہوبہ سے کچھ کم یاکچھ زیادہ پر قابض ہے ۔ اب صورت مسؤلہ میں دریافت طلب امر یہ ہے کہ ناتی (عین الہدیٰ) کا حصہ نقشے کے اعتبار سے کچھ کم ہورہاہے تو کیاناتی (عین الہدیٰ) اپنے حصہ کی کمی کو بنونِ محمد اسماعیل مرحوم کے مقبوضہ حصہ مہوبہ سے لے کر پوراکریں گے ؟ یا قبضہ نہ ہونے کی صورت میں ناتی (عین الہدیٰ)کا ھبہ صرف ان کے مقبوضہ حصہ پرہی ماناجائے گا ؟

    جواب نمبر: 62608

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 220-193/Sn=3/1437-U سوال سے اندازہ ہوتا ہے کہ حاجی محمد اسماعیل کا مقصد اپنے چھ بیٹوں اور ناتی (عین الہدی) میں سے ہرایک کو اتنا اتنا حصہ ہبہ کرنا تھا جتنے جتنے پر یہ قابض تھے، پھر ہبہ نامہ تحریر کراتے وقت غلط فہمی یا کسی اور بنا پر یہ چوک ہوگئی کہ نقشہ میں کچھ کمی زیادتی ہوگئی، اگر واقعہ بھی یہی ہے تو صورتِ مسئولہ میں جو جتنے پر قابض ہے وہ اتنا ہی کا مالک ہے، ناتی (عین الہدی) کے لیے جائز نہیں کہ حاجی مرحوم اسماعیل کی اولاد سے کچھ لے۔ (مستفاد از عزیز الفتاوی: ص: ۸۶۲، ط: زکریا)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند