عنوان: یہاں گاؤں میں ایک گولڈ کمپنی ہے، جہاں پہ ملازمت کرنے والوں کی معقول تنخواہ ہے، اگر کمپنی میں کام کرنے والے شخص کا انتقال ہوجائے تو اس کی ڈیوٹی اس کے بیٹوں میں سے کسی ایک کو دی جاتی ہے ، مگر گاؤں کا رواج ہے کہ جس بیٹے کو نوکری دی جاتی ہے اس بیٹے کو باپ کی جائداد میں سے بھی حصہ نہیں دیا جاتاہے، دلیل میں کہتے ہیں کہ باپ کی نوکری بھی تو ایک وراثت ہی تو تھی جو کہ بیٹے کو گئی۔
سوال: یہاں گاؤں میں ایک گولڈ کمپنی ہے، جہاں پہ ملازمت کرنے والوں کی معقول تنخواہ ہے، اگر کمپنی میں کام کرنے والے شخص کا انتقال ہوجائے تو اس کی ڈیوٹی اس کے بیٹوں میں سے کسی ایک کو دی جاتی ہے ، مگر گاؤں کا رواج ہے کہ جس بیٹے کو نوکری دی جاتی ہے اس بیٹے کو باپ کی جائداد میں سے بھی حصہ نہیں دیا جاتاہے، دلیل میں کہتے ہیں کہ باپ کی نوکری بھی تو ایک وراثت ہی تو تھی جو کہ بیٹے کو گئی۔
براہ کرم، اس پر روشنی ڈالیں۔
جواب نمبر: 6240501-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 277-277/B=3/1437-U
گولڈ کمپنی میں کام کرنے والے کے انتقال کے بعد اس کے بیٹے کو ڈیوٹی دینے میں کوئی مضائقہ نہیں، مگر گاوٴں والوں کا یہ ایجاد کرنا کہ باپ کی جائداد میں سے اس کو حصہ نہیں جائے گا، یہ قرآن کے بالکل خلاف ہے، گاوٴں والوں کو اللہ کے قانون میں مداخلت کرنے کا کوئی حق نہیں۔ وراثت تو غیر اختیاری چیز ہے اس میں کوئی نبی بھی کسی طرح کی ترمیم نہیں کرسکتا۔ یہ پاتے ہی فوراً توبہ کرلیں اور قانون کو بدلیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند