• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 61564

    عنوان: بہن اگر بھائیوں سے كچھ لے لیے تو كیا اس كی وجہ سے وہ وارث نہیں ہوگي؟

    سوال: میرے نانا جان کی حیات میں ہماری مالی حالت ٹھیک نہیں تھی اور اس وقت ماموں لوگ تما م بہون کو تین تین لاکھ دینے کو کہا تھا (میری امی سمیت چھ خالائیں ہیں) ور یہ کہا تھا کہ آج اگر لوگے تو بھی تین تین لاکھ ملے گا اور اگر دس سال بعد بھی لوگے تو بھی تین تین لاکھ ملیں گے، اس وقت میری امی جو کہ بیوہ ہیں ، ان کو ماموں لوگوں نے (جو کہ پانچ ہیں) ملا کر فی شخص 60,000 روپئے کرکے یعنی کل تین لاکھ کی رقم دی تھی، اب جب کہ نانا جان کا انتقال ہوگیا ہے اور ان کی وراثت تقسیم ہونی ہے، ایک ماموں جان فتوی لیا کہ میری امی کو کچھ حصہ نہیں ملے گا ، کیوں کہ باپ کی حیات میں میری امی کو ان لوگوں نے دیاتھا۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا واقعی میں اب میری امی کا کچھ نہیں نکلتاہے ؟ اگر ایسا ہے تو سب باقی خالہ لوگوں کو بھی صرف تین تین لاکھ ہی ملنے چاہئے نا؟ جب کہ آج کی قیمت کے حساب سے ترکے میں کم سے کم بہنوں کو دس دس لاکھ ملے گا، اور اس وقت جو دیا میری امی کو صرف تین لاکھ ہی ہے، اس میں میرے نانا جان اور نانی کی طرف سے کچھ نہیں ملا ۔ براہ کرم، رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 61564

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1269-1265/B=12/1436-U آپ کے ماموں نے جو کچھ آپ کی امی کو دیا ہے وہ عطیہ اور ہبہ ہے، نانا کے انتقال کے بعد ان کے تمام جائز ورثہ کو وراثت ملے گی وہ آپ کی ماں کو بھی ملے گی۔ وراثت علیحدہ چیز ہے، یہ غیر اختیاری ہے یہ تو ہرحال میں تمام ورثہ کو ملے گی اور سب کو ان کا پورا پورا حصہ ملے گا، ماموں کی طرف سے جو کچھ ملا ہے اس کی وجہ سے آپ کی ماں کا حصہ کم نہ ہوگا۔ بلکہ جتنا خالاوٴں کو ملے گا اتنا ہی آپ کی ماں کو بھی نانا سے ملے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند