• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 611943

    عنوان:

    بیٹوں كو زیادہ اور بیٹیوں كو كم دینا

    سوال:

    سوال : میرا سوال یہ ہے کہ میرے نانا نے میرے مامو کو پوری جائیداد دیدی اور میری والدہ اورمیری خالہ کو معمولی حصہ دیکر الگ کر دیا میرے مامو کو تقریبن 1 کروڑ کی زمین دیدی اور میری والدہ اور خالہ کو صرف 2 لاکھ کی زمین دی ہیں کیا شریعت کے اعتبار سے یہ صحیح ہےیس غلط ? اس میں گنہگار کون ھوگا میرے نانا یا میرے مامو میرے مامو نے بھی خاموشی سے پوری جائداد لے لی اور کچھ نا بولا آپ مہربانی فرماکر مدلل جواب دیجئے۔

    جواب نمبر: 611943

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1214-1004/b=10/1443

     باپ اگر اپنی حیات میں اپنی اولاد كو جائیداد تقسیم كرنا چاہتا ہے تو اسے اپنی تمام اولاد پر برابر برابر تقسیم كرنا افضل ہے۔ ہاں اگر كسی عذر شرعی كی وجہ سے كسی كو كچھ كم اور كسی كو كچھ زیادہ دیدے تو اس كی بھی گنجائش ہے۔ حالت حیات میں باپ كا اپنی اولاد كو دینا یہ ہبہ ہے‏، میراث كی تقسیم نہیں ہے۔ اس لیے اولیٰ وبہتر یہ ہے كہ لڑكا لڑكی سب كو برابر دے‏، كسی كی حق تلفی كرنا اچھا نہیں ہے۔ سَوُّوْا بَيْنَ أَوْلَادِكُمْ فِي الْعَطِيَّةِ. خلاف اولیٰ كام كرنے پر نانا گنہگار نہ ہوں گے كیونكہ وہ اپنی حیات میں اپنی ساری جائیداد كے مالك و مختار ہیں‏، جو چاہیں كرسكتے ہیں‏، اولاد كا كوئی حق و حصہ نہیں ہے‏، اولاد اپنے باپ كی جائیداد میں باپ كے مرنے كے بعد حقدار ہوتی ہے‏، اس لیے ماموں بھی گنہگار نہ ہوں گے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند