معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 607927
پاکستان میں موجود مسلمان وارث ہندوستان کے مورث کی وراثت میں حصہ پائے گا
سوال : اگر کوئی شخص ہندوستان سے پاکستان ہجرت کرکے چالا جائے تو اس کی ہندوستان میں موجود وراثت پر پاکستان میں مقیم وارثان کا کوئی حق ہوگا یا نہیں جب کہ اس کے کچھ وارث ہندوستان میں بھی موجود ہیں؟
جواب نمبر: 60792710-Dec-2021 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 482-358/D=05/1443
پاکستان چلا جانے والا شخص ہندوستان میں موجود مسلمان مورث کا وارث ہوگا۔ وراثت کی تقسیم ہندوستان و پاکستان دونوں جگہ موجود وارثین کے درمیان حصص شرعیہ کے مطابق ہوگی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
کیا طلاق شدہ بیوی شوہر کی وراثت میں حصہ پانے کی حقدار ہے؟ (۲)کیا طلاق شدہ بیوی کے بچے باپ کی وراثت میں حصہ پانے کے حق دار ہیں؟ (۳)کیا طلاق شدہ بیوی کے بچے جو باپ کے پاس رہ گئے ہوں وہ طلاق شدہ ماں کی وراثت میں حصہ پانے کے حق دار ہیں؟ قرآن، حدیث اور مستند کتابوں کے حوالے کے ساتھ جواب فرمائیں۔ یہ سوال خالصتاً علمی جستجو کے لیے ہیں۔
9782 مناظرمیرا سوال جائیداد کی تقسیم کے بارے میں ہے۔ میرے پاس چار سو اسکوائر یارڈ (چار سو مربع گز) جائیداد ہے۔ اصل میں میرے دادا اوپر مذکور جگہ پر اسی سالوں سے رہ رہے ہیں۔اب ان کا انتقال ہوگیاہے۔ میرے والد کو یہ جائیداد ملی، کیوں کہ وہ اپنے والد کے اکیلے لڑکے تھے۔ میرے والد کا بھی انتقال ہوگیا۔ ہم تین بھائی اور تین بہنیں ہیں اور میری ماں بھی زندہ ہے۔ میری ماں کا دعوی ہے کہ میرے والد نے اس کو دو سو اسکوائر یارڈ (دو سو مربع گز)بطور مہر کے دیا ہے، جیسا کہ میرے دادا کی موجودگی میں میرے والد صاحب کے ذریعہ لکھی ہوئی ایک وصیت موجود ہے۔ نیز یہ جائیداد میرے دادا یا والد کے نام سے رجسٹرڈ بھی نہیں ہے، لیکن اس پر ہماراقبضہ ہے۔ زبانی طور سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ جائیداد کسی نے میرے داداکو رجسٹریشن کے دستاویز کے بغیر بطور ہدیہ کے دی تھی۔ میرے والد بھی اس میں بغیر رجسٹریشن کے ٹھہرے رہے۔ میرے دادا اور والد صاحب کا انتقال ہوگیا ہے۔ اب ہم تین بھائی اور تین بہنیں ماں کے ساتھ اس میں رہتے ہیں اور چونکہ اس جائیداد پر ہمارا قبضہ ہے اس لیے ہمارے گھر والوں کے علاوہ اس کا کوئی دعوی دار نہیں ہے۔ میرا سوال یہ ہے: (۱) اس زمین میں ہم میں سے ہر ایک کا حصہ کتنا ہوگا؟ اوراگر ہم اس کو بیچنا چاہیں تو پیسوں میں ہر کا کتنا حصہ ہوگا؟ (۲) میری ماں کا دو سو اسکوائر یارڈ (دو سو مربع گز)کادعوی کرنا درست ہے یا نہیں ،کیوں کہ جس شخص نے وصیت کی تھی اب اس کا انتقال ہوگیا ہے۔ اورنیز جس جائیداد کی انھوں نے وصیت کی تھی وہ ان کے نام سے نہیں ہے اور نہ ہی قانونی طور پر ان سے تعلق رکھتی ہے۔ کیوں کہ اس بات کا کوئی ریکارڈ نہیں ہے کہ یہ ان ہی کی ملکیت ہے۔
2822 مناظردادا نے وصیت كی كہ میرے پوتے كا بیٹوں كی طرح جائداد میں حصہ ہے؟
2385 مناظرہم سات بھائی اورتین بہنیں ہیں۔ ہمارے والد صاحب کا انتقال جنوری 1970 میں ہوا۔ دوسرے اثاثہ کے علاوہ ہمارے والد صاحب نے سونے سے لکھاہوا ایک قرآن شریف چھوڑا جو کہ چار سوسال پرانااور بہت ہی قیمتی ہے۔ قرآن شریف ہماری ماں کی تحویل اور حفاظت میں تھا۔ ہمارے والد صاحب نے کوئی وصیت نہیں چھوڑی۔ پندرہ سال پہلے ہماری ایک بہن جو کہ لندن میں رہتی ہے انڈیا آئی اس نے میری ماں کو یقین دلایا اور اکسایا کہ وہ اس کو قرآن دے دے دوسرے بھائی اوربہنوں کی رضا، اجازت اور علم کے بغیر۔ جب ہمارے دوسرے بھائی اور بہنوں کو معلوم ہوا کہ ہماری بہن قرآن شریف لندن لے کر چلی گئی ہے بغیر ان کی رضا و رغبت کے تو انھوں نے اس پر اعتراض کیا، کیوں کہ قرآن مجید ہمارے مرحوم والد صاحب کی ملکیت تھی اوران کے انتقال کے بعد یہ ہمارے مرحوم والد صاحب کے وارثین کی اجتماعی ملکیت بن گیا اورہماری بہن اس کو ہماری رضامندی کے بغیر نہیں لے جاسکتی ہے۔ہماری ماں نے ہماری بہن سے کہا کہ اس نے جو قرآن شریف اس کو پندرہ سال پہلے دیا تھا وہ اس کے وارثوں کو واپس کردے ۔ اوروہ بہت زیادہ بحث و مباحثہ کے بعد تیار ہوئی لیکن اب تک اس نے قرآن شریف کو ہمیں واپس نہیں کیا ہے۔ ہماری ماں کا انتقال گیارہ سال پہلے ہوچکا ہے۔ اب ہمارے کچھ بھائی اور بہن کی یہ رائے ہے کہ اگر کوئی شخص لندن میں قرآن شریف کولینے میں دلچسپی رکھتا ہے اور اس کے لیے اچھا ہدیہ پیش کرتا ہے تو ہم یہ قرآن شریف ہدیہ کے طور پر اس کو دے سکتے ہیں اور یہ رقم شریعت کے مطابق تمام بھائی اور بہنوں کو تقسیم کردیں گے۔ ذیل میں چند سوالات ہیں ان کے بارے میں اپنی رائے دیں: (۱) کیا یہ قرآن شریف ہدیہ(قیمتا) کے بدلہ میں دینا جائز ہے؟ یہ بات ذہن نشیں رہے کہ یہ قرآن ہاتھ سے اور سونے سے لکھا ہوا ہے اور چار سو سال پرانا ہے۔ (۲)ہماری بہن نے گزشتہ تیرہ سال سے وعدہ کے باوجود وہ قرآن شریف وارثوں کو واپس نہیں کیا ہے۔ اس کو شرعی قانون کے مطابق کیا کرنا چاہیے؟ (۳) اگر کچھ بھائی اور بہن یہ چاہتے ہوں کہ اس کو ہدیہ (قیتا) کے طورپر دے دیں اورکچھ بھائی اور بہن چاہتے ہوں کہ اس کو رکھے رہیں تو اس بارے میں شریعت کیا کہتی ہے؟ لندن میں ایک نیلامی کمپنی ہے جو کہ قرآن شریف میں دلچسپی رکھتی ہے۔ برائے کرم تینوں سوالوں کے جواب عنایت فرماویں۔
2214 مناظررفیق کا انتقال ہوگیا، پسماندگان میں ایک بیٹا ، دو بیٹیاں، ایک زوجہ، ایک پاب، ایک سوتیلی ماں، بھائی اور ایک بہن ہیں، تو کیا اس کے والد کو وراثت میں کچھ حصہ ملے گا؟
2024 مناظرایک بیٹے کے لیے وصیت کردہ یا ہبہ کردہ گھر کا حکم
1318 مناظرایك بہن اور دوسری بہن كے بچوں كے درمیان تقسیم
2055 مناظر