• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 607728

    عنوان:

    ایک بیوی اور دو بھائیوں کے درمیان ترکہ کی تقسیم

    سوال:

    سوال : کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متیں مسئلہ ذیل کے بارے میں میرے دادا عبدالغنی مرحوم کے تین بیٹے تھے ، بیٹی کوئی نہیں تھی۔ دادا کے انتقال کے بعد ان کا ترکہ ا ن کے تینوں بیٹے عبدا لشکور، ظہور احمد،اور محمد یوسف نے اپنے اپنے حصہ کے بقدر بانٹ لیا،پھر عبدالشکور کا 1995 میں انتقال ہوگیا۔ان کی کوئی اولاد نہیں ہے ۔نہ لڑکا نہ لڑکی۔اور عبدالشکور کی بیوی نے ان کے انتقال کے بعددوسرے سے شادی کرلی۔اور عبدالشکور نے اپنی زندگی میں ایک لڑکے کو گود بھی لیا تھا۔نیز ظہور احمد کا انتقال ہوگیا اور ان کے اولادیں بھی ہیں۔ مذکورہ بالا صورت میں مرحوم عبدالشکور کے شرعی وارثین کون کون لوگ بنیں گے ۔اور کس کو کتنا حصہ ملے گا۔نیز جس لڑکے کو مرحوم عبدالشکور نے گود لیا تھا، اس کو کتنا حصہ ملے گا۔واضح رہے کہ عبدالشکور کے انتقال کے وقت ان کے ورثاء میں بیوی اور دو بھائی زندہ تھے ، اس وقت ایک بھائی کا انتقال ہوچکا ہے جن کے ایک لڑکا ایک لڑکی ہے ۔ادلہ شرعیہ کی روشنی واضح کریں۔ نوازش ہوگی۔

    جواب نمبر: 607728

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 440-342/D=04/1443

     مرحوم عبد الشکور کے انتقال کے وقت ان کے ماں باپ زندہ نہ تھے صرف بیوی اور دو بھائی ہی شرعی وارث تھے تو مرحوم کا کل ترکہ حقوق مقدمہ علی الارث کی ادائیگی کے بعد آٹھ (8) حصوں میں منقسم ہوکر دو (2) حصے بیوی کو، تین تین (3-3) حصے دونوں بھائیوں کو ملیں گے۔

    جس لڑکے کو گود لیا تھا وہ گود لینے کی وجہ سے وارث نہیں ہوا، پس وہ محروم رہے گا۔

    کل حصے    =             8

    -------------------------

    بیوی         =             2

    بھائی         =             3

    بھائی         =             3

    --------------------------------


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند