• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 606911

    عنوان:

    وراثت کے حق سے دست بردار ہونا؟

    سوال:

    سوال : مفتی صاحب۔ میرے نانا کا ۹مہینے پہلے انتقال ہو گیا اور ان کے ۷بیٹے اور ۹بیٹیاں ہیں اور ۴میں سے ۲بیویاں زندہ ہیں ۔ انہوں نے اپنی زندگی میں اپنے بیٹوں کو بہت کچھ دیا یہاں تک کہ انہوں نے اپنی اپنی جائیدادیں بنا لی ۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ بیٹوں نے بھی کام کیا ہے ساتھ مل کر لیکن نانا ابو نے انہیں بہت نوازا ۔ مرنے سے پہلے انہوں نے ایک گاڑی اپنے چھوٹے بیٹے کو دینے کے وصیت کی اور ایک اور بیٹے کو پلازا دینے کی وصیت کی۔ اب اُنکی وفات کو ۹مہینے ہو گئی ہیں لیکن اب تک کسی مامو نے وراثت تقسیم نہیں کی اور جب بھی پوچھو تو کہتے ہیں ہم بہنوں کا حق نہیں کھائیں گے ۔ نانا ابو کی بیٹیاں اپنا حق نہیں مانگتی تا کہ بھائیوں کے ساتھ تعلقات خراب نہ ہوں ۔ میرے ۲سوال ہیں ۔ ۱) کیا جو وصیت نانا ابو نے کی تھی مرنے سی پہلے کہ یہ چیز میرے اس بیٹے کو دے دینا کیا کو جائز ہے اور اُس کی کیا حیثیت ہے ؟

    ۲) کیا اپنے حق سے دست بردار ہونا جائز ہے ؟ یا اپنا حق اس وجہ سے نے مانگنا کے تعلقات خراب نہ ہوں، جائز ہے ؟ جزاک اللہ۔

    جواب نمبر: 606911

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 286-229/D=03/1443

     قرآن میں تفصیل سے ہر وارث کا حصہ مقرر کرکے بیان کردیا ہے لہٰذا ہر وارث اسی حصہ مقررہ کے مطابق حقدار ہوگا۔ کسی وارث کے لیے وصیت شرعاً معتبر نہیں ہوتی وہ کالعدم ہوجاتی ہے۔ صرف ایک صورت ہے کہ دیگر تمام ورثا اس وصیت کو نافذ العمل کرنے پر راضی ہوں تو پھر نافذ کی جاسکتی ہے۔ پس صورت مسئولہ میں نانا ابو کی وصیت اگر ان کے تمام ورثا نافذ کرنے پر راضی ہوں تو وصیت کے مطابق گاڑی کے مالک چھوٹے بیٹے اور پلازا کے مالک دوسرے بیٹے ہوجائیں گے، اور اگر سب ورثا راضی نہیں ہیں تو گاڑی اور پلازا بھی نانا ابو کا ترکہ بن کر تمام ورثاء شرعی کے درمیان حصص شرعیہ کے مطابق تقسیم ہوگا۔

    (۲) کوئی وارث یا بہنیں کہہ دیں کہ میں اپنے حق سے دستبردار ہوں یا مانگنے سے بچیں تو اس کی وجہ سے ان کا حق وراثت ختم نہ ہوگا وہ یا ان کی اولاد کبھی بھی اپنا حق لینے کا مطالبہ کرسکتے ہیں۔

    ہاں اگر کچھ معاوضہ لے کر دستبردار ہوں گے تو پھر بعد میں مطالبہ کرنے کا حق نہ ہوگا۔

    ان اللہ اعطی کل ذی حق حقہ فلا وصیة لوارث ․․․․․․ وفی روایة لا تجوز وصیة لوارث الا ان یشاء الورثة۔ مشکاة: 265۔

    لوقال الوارث: ترکت حقی لم یبطل حقہ إذ الملک لا یبطل بالترک (الاشباہ: 3/53)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند