• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 606848

    عنوان:

    ضرورت کی وجہ سے کسی کو زیادہ دینا؟

    سوال:

    حضرت سات بہنں اور ایک بھایی ہیں، ان میں وراثت کیسے ہوگی؟ (۸کنال زمین میں)، ساتوں بہنوں کی شادی ہو چکی ہے ، بھای بھی شادی شدہ ہے اور ایک بیٹی اور بیٹا ہے اور بھائی کچھ خاص کماتا نہیں، کیا باپ بیٹے کو کچھ ہبہ کر سکتے ہیں جس سے وہ اپنا کاروبار کر سکے ؟

    جواب نمبر: 606848

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1-6/D-Mulhaqa=3/1443

     کس کی وراثت کے بارے میں سوال ہے ؟ اگر والد صاحب باحیات ہیں، تو و ہ اپنی زندگی میں اپنے مملوکہ اموال و جائداد کے تنہامالک و مختار ہیں، اگر وہ زندگی میں اولاد کو کچھ دینا چاہیں تو بہتر یہ ہے کہ سب کو برابر برابر دیں؛ البتہ بیٹے کی ضرورت کی بناء پر بیٹیوں کے مقابلے کچھ زیادہ بھی دے سکتے ہیں بشرطیکہ دوسری اولاد کو کم دے کر نقصان پہنچانے کا قصد نہ ہو ۔

    قال الحصکفی: وفی الخانیة لا بأس بتفضیل بعض الأولاد فی المحبة لأنہا عمل القلب، وکذا فی العطایا إن لم یقصد بہ الإضرار، وإن قصدہ فسوی بینہم یعطی البنت کالابن عند الثانی وعلیہ الفتوی۔قال ابن عابدین: (قولہ: وإن قصدہ) بسکون الصاد ورفع الدال، وعبارة المنح: وإن قصد بہ الإضرار وہکذا رأیتہ فی الخانیة (قولہ وعلیہ الفتوی) أی علی قول أبی یوسف: من أن التنصیف بین الذکر والأنثی أفضل من التثلیث الذی ہو قول محمد رملی.( الدر المختار مع رد المحتار : ۶۹۶/۵، دار الفکر، بیروت ، مزید تفصیل کے لیے دیکھیے : إعلاء السنن : /۱۶ ۹۳تا ۱۰۴، إدارة القرآن کراچی ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند