• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 606777

    عنوان:

    جائیداد پر بعض ورثہ کا قابض ہوجانا؟

    سوال:

    میرا سوال میراث سے متعلق ہے ۔میرے دادا جان کو چار بیٹے اور پانچ بیٹیاں ہیں۔ دادا جان کا انتقال ہوئے 30 سال سے زیادہ عرصہ گزر چکا ہے ورثہ میں دو کھیت ایک مکان اور ایک دوکان ہے جس پر ہمارے دو چچا قابض ہے اور فایدہ اٹھا رہے ہیں۔ میراث کی تقسیم نہیں کی گئی۔ اس کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے ۔ دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ ہمارے دادا جان نے ایک زمین(کھیت) ہمارے چچا کے نام خریدیں تھی جب کہ وہ نابالغ بچے تھے ۔آج اس زمین کی قیمت کروڑوں روپے مالیت کی ہے ۔زمین پر مقدمہ تھا جس کا چاروں بھائیوں نے مقابلہ کیا اور مقدمہ جیت گئے اب میرے چچا کا دعویٰ ہے کہ زمین صرف انہی کی ہے اور وہ کسی کو اس میں سے حصہ نہیں دینگے ۔اور ان کا جواز یہ ہے کہ ہمارے والد جو کہ ڈاکٹر ہے کو انہوں نے پڑھایا جب کہ ہمارے والد دادا جان کے حیات میں ہی ہمارے والد ڈاکٹر بن گئے تھے اور پڑھائی اسکالرشپ سے کی تھی اور یہ کہ بہنوں اور بھائیوں کی شادیاں انہوں نے کراء جب کہ صرف دو بھائیوں اور ایک بہن کی شادی دادا جان کے انتقال کے بعد ہوئی۔ اور اس کے خرچ میں ہمارے والد صاحب کا بھی حصہ رہا۔ دادا جان نے چھوڑیں ہوئی ایک دوکان اور گھر اور دو کھیت30 سال سے ان ہی کے قبضے میں ہیں۔اور زمین کی آمدنی کا فایدہ بھی وہی اٹھاتے ہیں۔ کیا ان کا دعویٰ صحیح ہے ۔ دکان، مکان اور کھیت جو ان کے قبضے میں ہیں کے بارے میں کیا حکم ہے ۔اور کیا باپ کی جگہ اولاد حق وراثت کا دعویٰ کر سکتی ہے ۔ اگر ہمارے چچا حصہ دینے سے انکار کر دے تو ہمیں کیا کرنا چاہیے ۔

    جواب نمبر: 606777

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 279-135T/SN=03/1443

     (۱) مورث کے انتقال پر جمیع ترکہ میں ورثاء کی ملکیت ثابت ہوجاتی ہے؛ اس لیے ”ترکہ“ (یعنی زمین، مکان، سامانِ مکان، دکان اور دیگر تمام اثاثہ و اموال) کی شریعت کے مطابق تقسیم، ورثاء کے درمیان ضروری ہے۔ بعض ورثاء کا قابض ہوجانا اور اس سے فائدہ اٹھاتے رہنا، دوسرے ورثاء کی طرف سے مطالبہ کے باوجود تقسیم نہ کرنا شرعاً جائز نہیں ہے، یہ ایک عظیم ظلم ہے۔ صورت مسئولہ میں قابض چچاوٴں پر ضروری ہے کہ شریعت کے مطابق جائیداد تقسیم کریں ورنہ عند اللہ سخت مواخذہ کا اندیشہ ہے۔ اگر آپ کی دادی کا انتقال دادا سے پہلے ہی ہوگیا تھا اور دادا نے بہ طور ورثاء صرف چار بیٹوں اور پانچ بیٹیوں کو چھوڑا ہے تو پورا ترکہ بعد ادائے حقوق متقدمہ علی الارث کل 13 حصوں میں تقسیم ہوکر 2-2 حصے ہر ایک بیٹے کو اور ایک ایک حصہ ہر ایک بیٹی کو ملے گا۔

    (۲) آپ کے دادا نے یہ زمین آپ کے نابالغ چچا کے نام کیوں خریدی تھی؟ اس کا مقصد کیا تھا؟ چچا کو مالک بنانا مقصد تھا یا کس قانونی مصلحت سے ایسا کیا تھا؟ آپ کے دادا اپنی زندگی میں اس سلسلے میں کیا کہتے رہے؟ ان امور کی مکمل وضاحت کے ساتھ دوبارہ سوال کرلیا جائے۔

    (۳) باپ (جن کو حصہ ملنا تھا) اگر وفات پاجائے تو اولاد حق وراثت کا مطالبہ کرسکتی ہے، اگر باپ زندہ ہے تو چونکہ اصل حق باپ کا ہے؛ اس لیے مطالبہ باپ ہی کو کرنا چاہئے؛ باقی اگر ان کی اجازت سے اولاد کرے تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں ہے۔

    (۴) انکار کرنے کی صورت میں آپ لوگ کیا کرسکتے ہیں؟ بہرحال عافیت کا طریقہ یہ ہے کہ دو چار معاملہ فہم مسائل سے واقف لوگوں کو درمیان میں ڈال کر بات چیت کے ذریعے اپنا حق شریعت کے مطابق وصول کرلیا جائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند