• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 605540

    عنوان:

    چھوٹے بھائی کی کمائی میں بڑے بھائی کا حق بنتا ہے یا نہیں

    سوال:

    مفتی صاحب محترم دو بھائی کے درمیان ایک مسلہ ہے وہ یہ کے دونوں بھائیوں کے والد صاحب فوت ہوچکا ہے اور والد صاحب کا ایک باغ بچا تھا اور ایک زمین اور باغ کا سارا کام بڑا بھائی سنبھال رہا تھا او گھرکا خرچہ بھی بڑا بھائی کررہاتھا زمین بھیج ڈالی اور پیسے بڑے بھائی کے پاس تھے کیوں کہ دوسرا بھائی تو چھوٹا تھا تقریبا 8 سال کے بعد چھوٹا بھائی جوان ہوگیا اورجوان ہوتے ہی کام شروع کیا تنخواہ پر اور تنخواہ جتنا ملتا تھا بڑے بھائی کو دیتا تھا اس کے بعد بڑے بھائی نے چھوٹے بھائی کو ایسی خطرناجگہ بھیجا جہاں کچھ بھی ہوسکتاتھا اور چھوٹے بھائی نے سرپر کفن باندھ کر اور رو رو کر روانہ ہوا اور چھوٹے بھائی نے دوہاتھوں کا مزدوری شروع کیا کچھ مہینے بعد چھوٹا بھائی واپس گھر ایا اور کام کرنا چھوڑا اور جو پیسے ملا وہ بھائی کو دیا اسکے بعد پہر کسی اور سے کام شروع کیا تنخواہ پر اسی میں چار پانچ سال گزر گئے اور جتنا پیسہ ملتا تھا بڑے بھائی کو دیتا تھا بڑا بھائی کیا کہتا تھا کہ میں دکان میں نقصانی ہوں مجھے پیسے دیں اور چھوٹا بھائی بھی دے دیتا اوربڑے بھائی کو بس نہیں تھا اور اسی طرح باغ کا امدنی جو تھا وہ بھی بڑے بھائی کے پاس ہوتا تھا تو چھوٹا بھائی تنگ اکر پیسہ دینا بند کیا اورچھوٹے بھائی نے اپنے دوہاتھوں کا مزدوری کرکے پیسہ اکھٹا کرنا شروع کیا اور گھر کا خرچہ ادھا ادھا تھا اور چھوٹے بھائی نے پیسے کمایا دوہاتھوں سے نہ والد صاحب کا ایک روپیہ بچا تھا اورنہ بڑے بھائی نے ایک روپیہ دیا تھا اور نہ ہی بڑے بھائی نے کوئی کام چھوٹے بھائی کے ساتھ کیا اورچھوٹے بھائی نے اپنے پیسو سے ایک مکان اور گاڑی خریدی اورمکان میں دونوں بھائی رہایش کرہاتھا تو بڑا بھائی شور کرنے لگا کے ان کا حق ہے چھوٹے بھائی کے کمائی میں پہر درمیان میں ماموں اور ماموں کے بیٹے بیٹھ گئے اور بات ہوگئی ماموں کے بیٹے نے کہا کہ چھوٹا بھائی بولتاہے کے یہ انکا ہاتھ کاکمائی ہے اورنہ اس نے والد صاحب کے پیسو سے کاروبار کیا ہے اور نہ ہی والد صاحب کاکوئی پیسہ بچاتھا اور نہ بڑے بھائی نے کوئی کام کیا ہے چھوٹے بھائی کیساتھ، باغ کے ساتھ جو زمین بچی تھی وہ بھی بڑے بھائی نے بھیج ڈالا اور نہ بھائی نے مجھے پیسے دیے ہیں تواس میں بڑے بھائی کا حق نہیں بنتا اور ماموں کے بیٹے نے بھی یہی کہا کہ کاروباری لیول میں حق نہیں بنتا پہر ماموں نے کہا کہ پہر بھی بھائی ہے کیا کروگے انکے ساتھ تو چھوٹے بھائی نے بھائی کی محبت میں بڑے بھائی کو کیش میں پیسے دیے اور مکان میں ادھا حصہ دیا اور گاڑی بھی دیا ماموں نے چھوٹے بھائی کو دعایں دی کہ اچھا کیا پہر ماموں کے بیٹے نے کہا کہ باغ کا کیا کروگے تو بھائیوں نے کھا کے باغ بھیج دیا ہے اور پیسے بھی ادھا ادھا ہوا ہے یعنی کچھ دن پہلے چھوٹے اور بڑے بھائی دونونے اپنا اپنا باغ کی حصے کا رقم لیا تھا لکھ پڑ ھوگئی بات ختم کچھ عرصہ بعد پہر بڑا بھائی شورکرنے لگا کے ان پیسو سے کچھ نہیں ہوتا مکان کو بھیجوں گا چھوٹے بھائی کا مرضی نہیں تھا پہر بھی اجازہ دیا کہ بھیج دو تو بڑے بھائی نے وہ مکان بھی بھیج دیا اب وہ پیسے بھی ایک سال کے اندر اندر چلاگیا انہیں پیسو سے حج کیا اور باقی بولتا ہے نقصان کیا ، اب ہرایک اپنا اپنا گھر چلاتا ہے اب اس کے تقریبا 14 سال ہوچکے ہے اب دوبارہ بڑا بھائی کہنے لگا کے میرے ساتھ دوکہ ہوا ہے مجھے پوراحق نہیں ملا ہے کبھی بولتا ہے میں نے تم کو کام پر لگایا ہے اسلیے میرا حق ہے کبھی بولتا ہے میں نے تمہیں بڑا کیا اسلیے میرا حق ہے کبھی بولتا ٹیوشن فیس دیا ہے اسلیے میرا حق ہے کبھی کیا کبھی کیا بولتا ہے اور چھوٹا بھائی بولتا ہے اگر ٹیوشن فیس دیا ہے یا کچھ سال پالا ہے تو والد کی باغ اپکے ہاتھ میں تھا امدنی بھی اپکی ہاتھ میں تھی زمین کے پیسے تو اپ لے گئے اور چھوٹا بھائی تو اکیلا تھا تو مفتی صاحب محترم برائے مھربانی شریعت کی روشنی میں اس حوالے سے ایک فتواہ دیں کہ چھوٹے بھائی کی ہاتھ کی کمائی میں بڑے بھائی کا حق ہے یا نہیں تاکہ دونوں کو تسلی ہوجائے اور چھوٹے بھائی نے جو کچھ دیا ہے وہ صرف بھائی کی محبت میں دیا،

    جواب نمبر: 605540

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:964-166/sd=12/1442

     صورت مسئولہ میں چھوٹے بھائی کی ذاتی کمائی میں بڑے بھائی کا کوئی شرعی حصہ نہیں ہے، بڑے بھائی کا مطالبہ ناحق ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند