• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 605171

    عنوان:

    بہن کی جائیداد میں کس کا کتنا حصہ بنتا ہے

    سوال:

    قرآن اور حدیث کی روشنی میں کیا کہتے ہے علماء کرام۔ میں اعجاز خان ولد ہدایت خان، میرے والد صاحب کی 5 اولاد تھی 4 لڑکی اور 1 لڑکا، میری 3 بہن مُجھسے بڑی ہیں جنکے نام نجمہ رضیہ عزرا اور 1 بہن مُجھسے چھوٹی ہے جسکا نام فرزنا ہے ، میری 1 بہن عزرا کی کوئی اولاد نہیں تھی اور قریب 15 سال پہلے اسکے شوہر بھی فوت ہو گئے تھے جب عزرا کا کوئی سہارا نہیں رہا تو میری اور عزرا کی بڑی بہن رضیہ جنکے 2 لڑکے تھے اُنہونے اپنے چھوٹے بیٹے جسکا نام فیصل ہے جسکی عمر اس وقت 14 سال تھی اسکو عزرا ک گھر رہنے کیلئے چھوڑ دیا اور اس لڑکے کی باقی پڑھائی عزرا نے ہی کرائی اور پڑھائی ک ساتھ ساتھ اور جیتنے بھی خرچے تھے وہ عزرا نے اپنے ذمے لیلیے فر کچھ سال ک بعد 2016 میں جب فیصل کی شادی ہو گئی تو وہ عزرا کا گھر چھوڑ فیصل کو دھیج میں ملے گھر میں رہنے لگا، لیکن کبھی کبھی فیصل اپنی بیوی ک ساتھ عزرا ک گھر عزرا سے ملنے آتا تھا، اور کیوکی عزرا اب اکیلی رہتی تھی تو عزرا بھی کبھی کبھی فیصل ک گھر چلی جاتی تھی اور 1 سے 2 دن فیصل ک گھر بتا کر آتی تھی، اس سال 2021 ک رمضان ک مہینے میں جب لاک ڈاؤن لگا اُن دنوں میں عزرا بیمار ہو گء کیوکی عزرا اکیلے رہتی تھی تو فیصل عزرا کو اسکے گھر سے اپنے گھر لے گیا اور وہی عزرا کا علاج کرایا مگر 25 رمضان کو عزرا انتقال کر گئی، عزرا اپنے پیچھے اپنی جائیداد جیسے 1 مکان اور 1 آٹو رکشہ اور زیورات بینک میں پیسے ، ف ڈی اور کچھ نقد رقم چھوڑ گئی، عزرا کی کوئی اولاد نہ ہونے کی وجہ سے اسکی جائیداد ک کیا ہم 4 بھاء بہن وارث ہے ۔۔؟ اسمیں بہنوں کا کتنا حصہ ہے اور بھی کا کتنا حصہ ہے ۔۔؟ عزرا جب زندہ تھی طب و کہتے تھی ک میری جائیداد میں سے میں فیصل کو بھی حصہ دوگی۔ اسلئے فیصل کا اسمیں کتنا حق ہے ۔۔؟ آپ سے گزارش ہے کہ عزرا کی جائیداد میں کون کون حقدار ہے اور کسکا کتنا حصہ بنتا ہے قرآن اور حدیث کی روشنی میں ہماری رہنمائی کرے ، شکریہ۔

    جواب نمبر: 605171

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:886-311T/sn=12/1442

     (الف) اگر عزرا کے والدین کا انتقال عزرا سے پہلے ہی ہو گیا تھا تو صورت مسئولہ میں اس کاکل ترکہ، ان کے باحیات بھائی بہنوں کو ملے گا، یعنی بعد ادائے حقوق متقدمہ علی الارث، ان کا کل ترکہ(زمین ، مکان،زیورات اور روپیہ پیسہ وغیرہ)پانچ حصوں میں تقسیم ہوکر دو حصے باحیات بھائی کو اور ایک ایک حصہ تینوں بہنوں کو ملے گا۔نقشہ تخریج حسب ذیل ہے :

    ایک بھائی =2

    تین بہنیں = 3

    (ب)اگر عزرا نے صرف یہ کہا تھا کہ میں اپنی جائداد میں سے فیصل کو بھی حصہ دوں گی ؛ لیکن وہ نہ دے سکیں اور نہ اپنی حیات میں کوئی وصیت کیں تو عزرا کے ترکہ سے فیصل کو صورت مسئولہ میں کچھ نہیں ملے گا ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند