معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 605097
باپ کے انتقال پر بیٹے کا جائداد پر قبضہ کرلینا
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں زید کاانتقال ہوگیا ہے اس کے پاس ایک لڑکی اور ایک لڑکا ہے زید کے انتقال کے بعد اس کا لڑکا باپ ساری جائداد اپنے نام پر لکھوانا چاہتا ہے اور اپنی بہن کو محروم کرنا چاہتا ہے کیا شرعاً اس کا ایسا کرنا درست ہے ؟ جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی ۔
جواب نمبر: 605097
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:828-561/sn=11/1442
صورت مسئولہ میں باپ کے متروکہ مال(زمین ،مکان ،سامانِ مکان اور روپیہ پیسہ وغیرہ) پر جس طرح بیٹے کا حق ہے اسی طرح بیٹی کا بھی حق ہے؛ البتہ بیٹی کو بیٹے کا آدھا ملے گا؛ اس لئے صورت مسئولہ میں بیٹے پر ضروری ہے کہ اپنی بہن کا جتنا حصہ بنتا ہے وہ پورا پورا اس کے حوالے کرے، مکمل جائداد پر خود قبضہ کرلینا اور بہن کو محروم کردینا اس کے لئے قطعا جائز نہیں ہے، گناہ عظیم ہے، ایسا کرنے سے عند اللہ اس کا سخت مؤاخذہ ہوسکتا ہے ۔
(یُوصِیکُمُ اللَّہُ فِی أَوْلَادِکُمْ لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَیَیْنِ) (النساء: 11)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند