• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 604492

    عنوان:

    تین بیٹے اور تین بیٹیوں كے درمیان وراثت كی تقسیم

    سوال:

    ہم چاربھائی اور پانچ بہنیں تھے مگر والدین کے حیات میں دو بہنیں اور ایک بھائی انتقال کر گئے۔ مگر مرحومین کی بھی اولادیں ہیں ۔اب ہم لوگ تین بھائی اور تین بہنیں رہ گئے ہیں۔ قرآن اور سنت کی روشنی میں وارثت کی تقسیم وضاحت سے بیان کر دیں۔ شکریہ

    جواب نمبر: 604492

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 778-106T/M=10/1442

     اگر آپ کے والدین، مرحوم ہوچکے ہیں اور اُن کے انتقال کے وقت شرعی ورثہ میں صرف آپ تین بھائی اور تین بہنیں موجود ہیں۔ آپ بھائی بہنوں کے علاوہ اور کوئی شرعی وارث نہیں تو ایسی صورت میں والدین مرحومین کا ترکہ مملوکہ کل 9 سہام پر منقسم ہوگا جن میں سے دو دو (2-2) سہام آپ تینوں بھائیوں میں سے ہر ایک کو، اور ایک ایک (1-1) حصہ تینوں بہنوں میں سے ہر ایک کو ملے گا، مرحوم بھائی، بہن کی اولاد کو اس صورت میں کچھ نہیں ملے گا۔

    کل حصے   =             9

    -------------------------

    ابن          =             2

    ابن          =             2

    ابن          =             2

    بنت         =             1

    بنت         =             1

    بنت         =             1

    --------------------------------


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند