• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 604334

    عنوان:

    شوہر‏، والدہ‏، والد اور ایك لڑكے كے درمیان تقسیم ‏، نیز بچے كی پرورش كا زیادہ حق دار كون ہے؟

    سوال:

    امید ہے کہ آنجناب بخیرو عافیت ہوں گے، مجھے دریافت یہ کرنا ہے کہ زینب کا ایک ماہ قبل انتقال ہو گیا ہے۔اور زینب کے پاس کچھ زیور ہے۔جو سسرال سے بھی ملا ہے اور میکہ سے بھی جو فی الحال میکہ میں رکھا ہوا ہے۔کچھ دیگر سامان بھی ہیں جو میکہ سے ملا تھا وہ سسرال میں ہیں۔وراثت کتنے میں کتنا تقسیم ہوگی اور کب سسرالی زیور میں یا پھر میکہ یا مہر کے زیور میں وارث میں ذینب کا سوا ایک مہینہ کا بیٹا۔شوہر۔ماں۔باپ ہیں۔ زینب کا جو بیٹا ہے اس کی پرورش اس کے سسرال والے کر رہے ہیں میکہ والے کے بار بار مطالبہ کرنے کے باوجود کیا یہ جائز ہے ؟ اس کی پرورش کا زیادہ حقدار شرع سے میکہ والے یا سسرال والے ہیں؟ و اس کا خرچ کس کے ذمہ رہے گا اور کتنے دن جواب دیکر عنداللہ ماجور ہوں۔

    جواب نمبر: 604334

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 867-666/L=09/1442

     مذکورہ بالا صورت میں زینب مرحومہ کا تمام ترکہ بعد ادائے حقوقِ مقدمہ علی المیراث 12 حصوں میں منقسم ہوکر 3 حصے بیوی کو، 2-2 حصے والدین میں سے ہر ایک کو اور 5 حصے لڑکے کو ملیں گے، واضح رہے کہ مرحومہ کے ترکہ میں مرحومہ کو اس کے میکے سے ملنے والے زیورات اسی طرح سسرال والوں نے اگر ہبہ کے طور پر زیورات دیے ہوں تو وہ زیورات اور مہر کی رقم ترکہ میں شامل ہے۔

    مسئلہ کی تخریج شرعی درج ذیل ہے:

    کل حصے   =             12

    -------------------------

    شوہر         =             3

    والدہ        =             2

    والد          =             2

    لڑکا          =             5

    --------------------------------

    نوٹ: لڑکے کی سات سال عمر ہونے تک اس کی حضانت کا حق والدہ کے بعد نانی کو پھر دادی کو پھر خالہ وغیرہ کو ہوگا اور جب لڑکے کی عمر سات سال مکمل ہوجائے تو والد کو یہ حق ہوگا کہ وہ اپنے لڑکے کو اپنی حضانت میں لے لے اور اس دوران کا نفقہ والد پر ہوگا بشرطیکہ بچے کے پاس مال نہ ہو۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند