معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 603341
ایك بہن اور دوسری بہن كے بچوں كے درمیان تقسیم
ایک خاتون جن کی شادی نہیں ہوئی تھی اور والدین بھی حیات نہیں ہیں پسماندگان میں ایک بہن اور دوسری بہن کے سات بچے چھوڑ گئیں، ان کی وراثت کس طرح تقسیم ہوگی؟
جواب نمبر: 60334103-Mar-2021 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 558-465/M=07/1442
اگر متوفیہ خاتون کے عصبات میں سے کوئی نہیں ہے مثلاً بھائی بھتیجہ، چچا وغیرہم میں سے کوئی نہیں ہے اور دوسری بہن بھی اس خاتون سے پہلے وفات پاچکی ہیں تو صورت مسئولہ میں اس خاتون مرحومہ کا سارا ترکہ اس کی موجودہ (باحیات) بہن کو مل جائے گا، دوسری بہن کے بچوں کو وراثت سے کچھ نہیں ملے گا۔
کل حصے = 1
-------------------------
اخت = 1
ابناء الاخت = مرحوم
--------------------------------
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
والدین کی جائیداد اور مال میں اولاد کا حصہ
2120 مناظرباپ اپنی وراثت میں دو کروڑ بیس لاکھ پراپرٹی چھوڑ کر گئے بیوی کا بھی انتقال ہوچکا ہے۔ اس پراپرٹی میں تین بھائی اور نو بہنیں ہیں۔ اس میں بیٹیوں کا حصہ کتنا ہوگا؟ برائے مہربانی دو کروڑ بیس لاکھ میں ایک بیٹی کا حصہ شریعت سے کتنا ہوگا بتائیں؟
1756 مناظرمحمد
حنیف کی پہلی بیوی سے کوئی اولاد نہیں ہوئی تھی اس لیے انھوں نے دوسری شادی کی۔
بعد میں پہلی بیوی سے ان کو ایک لڑکی ہوئی اور دوسری بیوی سے ایک لڑکا اور دو
لڑکیاں ہوئیں۔دوسری بیوی کا 1959میں انتقال ہوگیا۔پہلی بیوی کو محمد حنیف نے اپنی
زندگی میں ہی ایک مکان دے دیا اور بیوی کے نام سے ایک دکان خرید دی اس کے رہنے کے
لیے اور روزی کے لیے۔ محمد حنیف کا بغیر کسی وصیت کے انتقال ہوگیا۔ محمد حنیف کا
1984میں انتقال ہوا۔ محمد حنیف کے ورثاء میں سے پہلی بیوی، اس کی لڑکی اور دوسری
بیوی سے ایک لڑکا اور دو لڑکیاں ہیں۔ کل زندہ لوگ پانچ ہیں۔ پہلی بیوی کا 1987میں
انتقال ہوا۔ محمد حنیف کے انتقال کے بعد، تمام زندہ افراد کی موجودگی میں پراپرٹی
کی مالیت (پہلی بیوی کے مکان اور دکان کو خارج کرنے کے بعد) اٹھارہ لاکھ تھی۔ پہلی
بیوی او راس کی لڑکی کو سوا تین لاکھ کا بونڈ بطورآخری تصفیہ کے ان کے حصہ کے طور
پر دیا گیا۔اس فیصلہ کو بیوی اور اس کی لڑکی نے ایک معاہدہ پر 5مئی 1984کو دستخط
کرکے منظور کیا۔ ...
ہم
تین بھائی اور چار بہن ہیں۔ والدین الحمد للہ باحیات ہیں۔ دادا نے گھر بنایا تھا
جس میں ہم رہتے ہیں۔ گھر کی حالت خراب ہونے کی وجہ سے اس میں رہنا مشکل ہوگیا ہے۔
میں اس گھر کو گرا کر اسی زمین پر نیا گھر بنا رہا ہوں۔ گھر میں گراؤنڈ فلور اور
فرسٹ فلور بنارہا ہوں۔ بھائیوں میں صرف میں اکیلا اس وقت برسر روزگار ہوں۔ اور گھر
بنانے میں سارا پیسہ میں ہی لگارہا ہوں۔بہنوں کی شادی ہوگئی ہے۔ بھائیوں کی شادی
نہیں ہوئی ہے۔گھر کا سارا خرچ میں ہی دیتاہوں۔ اور بھائی کے کاروبار میں نقصان جو
کہ قریب پندرہ لاکھ تھا میں نے ادا کیا اور دوسرے بھائی کو بھی کاروبار کے لیے
پیسے دے رہا ہوں۔ ان پیسوں کا میں کوئی سوال نہیں کررہا ہوں۔یہ صرف اس لیے لکھ رہا
ہوں کہ آپ حضرات واقف رہیں۔سوال یہ ہے کہ میری بیوی اس بات پر اصرار کررہی ہے کہ
میں والد صاحب سے کچھ لکھوالوں، ورنہ پھر میں جو گھر بنارہا ہوں وہ سارے بھائیوں
اور بہنوں میں تقسیم ہوگا۔میرے دو بچے بھی ہیں۔ اوراس گھر کو بنانے میں تیس لاکھ
روپئے لگ رہے ہیں جو کہ صرف میں دے رہا ہوں۔ ........
ایک
شخص کا انتقال ہوا اس نے اپنے پیچھے درج ذیل رشتہ دار چھوڑے: (۱)ایک بیوی، (۲)ایک شادی شدہ لڑکا
اورایک بہو، (۳)دو
لڑکیاں ایک شادی شدہ ایک لڑکی کے ساتھ اور دوسری غیر شادی شدہ، (۴)تین شادی شدہ بہنیں، (۵)ایک خالہ اور اس کی ایک
شادی شدہ لڑکی، (۶)ایک
بڑا چچا زاد بھائی اور اس کی بیوی۔ برائے کرم مجھے بتائیں کہ اوپر مذکور لوگوں کے
درمیان اس کی جائداد کیسے تقسیم کی جائے گی؟
وراثتی گھر میں ميرا حصّہ ہے یا نہیں؟
1582 مناظر