• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 60303

    عنوان: وراثت ووصیت

    سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں ہم لوگ چھ بھائی ہیں اورچاربہنیں ہیں ،والد کا انتقال ہوگیا ہے ، ہماری والدہ ابھی حیات ہیں، بڑے بھائی کاانتقال والد صاحب کی حیات میں ہی ہوگیا تھا ۔انھیں ایک لڑکا ہے اس طرح فی الحال ہم پانچ بھائی اورچاربہنیں ہیں۔ آپ جائداد کی تقسیم کس طرح ہوگی؟ اسلامی نقطہ نظر سے تفصیل سے جواب دیں۔ نوازش ہوگی۔ ( دوسرا سوال) اگر ہم اپنے مرحوم بھائی کے بیٹے کو بھی دینا چاہیں تو کیسے اور کتنادیں اس پر بھی روشنی ڈالئے نوازش ہوگی؟

    جواب نمبر: 60303

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 920-920/M=9/1436-U صورت مسئولہ میں آپ کے والد مرحوم کی متروکہ جائداد ۱۶/ سہام پر منقسم ہوگی جن میں سے 2 سہام آپ کی والدہ کو اور 2-2 سہام موجودہ پانچ بھائیوں میں سے ہرایک کو اور 1-1 سہام چار بہنوں میں سے ہرایک کو مل جائیں گے، آپ اپنا مقررہ حصہ لینے کے بعد اس میں سے جتنا حصہ مرحوم بھائی کے بیٹے کو دینا چاہیں دے سکتے ہیں، یہ آپ کی صواب دید پر موقوف ہے۔ زوجہ = 2 ابن = 2 ابن = 2 ابن = 2 ابن = 2 ابن = 2 بنت = 1 بنت = 1 بنت = 1 بنت = 1 --------------------- 16


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند