• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 602376

    عنوان:

    میرے والد كا انتقال ہوچكا ہے‏، كیا دادا كی وراثت میں میرا حق ہوگا؟

    سوال:

    میرا سوال یہ ہے کہ میرے پاپا کا2013ء میں انتقال ہوگیا تھا، میرے دادا ابو حیات ہیں ، کیا ان کی وراثت میں میرا حق ہے یا نہیں ؟ کیوں کہ میرے پاپا کا پہلے انتقال ہوگیاہے۔

    جواب نمبر: 602376

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:441-307/sd=6/1442

     آپ کے دادا کی موجودگی میں اگر آپ کے والد صاحب کا انتقال ہوگیا ہے ، تو دادا کے انتقال کے بعد اگر ان کے ورثاء میں کوئی مذکر اولادباحیات ہو تو دادا کے ترکہ میں آپ کا شرعی حصہ نہیں ہوگا، ہاں دادا اپنی زندگی میں اگر آپ کو کچھ ہبہ کرنا چاہیں یا آپ کے حق میں تہائی مال کے اندر کچھ وصیت کرنا چاہیں تو کرسکتے ہیں۔

    نوٹ: پوتے کی وراثت سے متعلق حضرت مفتی محمد شفیع صاحب رحمہ اللہ کا ایک رسالہ: یتیم پوتے کی میراث کے نام سے موجود ہے ، اُس میں نقلی اورعقلی دلائل کے ساتھ بہت تفصیل سے مسئلے کو بیان کیا گیا ہے ،یہ رسالہ جواہرالفقہ کی ساتویں جلد میں شامل ہے ۔

    قال العثمانی: وقد عقد البخاری رحمة اللہ لھذہ المسئلة بابا مستقلا ، وترحم لہ بقولہ: باب میراث ابن الابن اذا لم یکن ابن، وأخرج فیہ عن زید بن ثابت رضی اللہ عنہ، أنہ قال: ولا یرث ولد الابن مع الابن، وزید بن ثابت رضی اللہ عنہ أفرض الصحابة بنص الحدیث، وقد ذکر الإمام أبوبکر جصاص الرازی رحمہ اللّٰہ فی أحکام القرآن، والعلامة العینی فی عمدة القاری: الإجماع علی أن الحفید لا یرث مع الابن۔( تکملہ فتح الملہم: ۱۸/۲، کتاب الفرائض)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند