• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 602234

    عنوان:

    جس كاروبار كو بیٹوں نے بڑھا ہو اس تقسیم كس طرح ہوگی؟

    سوال:

    مثال کے طور پر ۱والد صاحب پر ۱۰۰روپے ہیں....اب والد صاحب نے ۱۹۸۵میں وہ ۱۰۰روپے اپنے ۲بڈے بیٹوں کو دیئے اب وہ ۱۰۰روپے ۱۰۰۰ھو گئے ۲۰۲۰میں مسلن اب جب کاروبار شروع ھوا تھا تو دو بھائی لگے ھوے تھے اب دو بھائی سن ۲۰۰۰میں کاروبار میں آئے اور ۱بھائی ۲۰۰۸میں کاروبار میں آئے اور ۲۰۰۸میں جو بھائی آئے وہ بلکل محنت بھی نہیں کرتے تھے ۔والد صاحب۲۰۰۶میں ختم ھو گئے تھے ۔اب بٹوارے میں کیا وہ لوگ برابر ہیں جنہوں نے ۱۹۸۵سے مہنت کی ہے اور جو ۲۰۰۸میں آئے اور اس کے باد بھی محنت نہیں کی ؟ یہ ۱۰۰روپے پانچ بھائیوں میں کیسے بٹیں گے ؟

    جواب نمبر: 602234

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 403-352/H=05/1442

     یہ کاروبار اصالةً والد مرحوم کا تھا جس کو بعض بیٹوں نے بڑھایا اس کا حکم یہ ہے کہ بیٹے کاروبار میں والد مرحوم کے معین ہوئے اور ایسی صورت میں والد مرحوم کی وفات پر اصل کاروبار اور اس کا کل نفع مرحوم کا ترکہ بن کر جو تمام اولاد (بیٹے بیٹیوں) اور مرحوم کی بیوہ (اگر موجود ہو) پر علیٰ قدر حصصہم تقسیم ہوگا خواہ کسی نے کاروبار میں محنت کی یا نہ کی دونوں صورتوں میں حکم یکساں ہے اگرتمام ورثہ کی تعداد لکھ کر بھیجتے تو ہر وارث کا حصہ الگ الگ لکھ دیا جاتا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند