• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 602135

    عنوان:

    چچا كے دیے ہوئے كپڑے زیورات كی تقسیم كے بارے میں

    سوال:

    حضرت مفتی صاحب دامت برکاتہم العالیہ ہمارے چچی جان انتقال کرگئے ہے اور ہمارے چچا ان کے مال کو جو انہوں نے چھوڑا ہے اس کو ان کے وارثوں میں تقسیم کرنا چاہتے ہیں،لیکن سوال یہ ہے کہ ان کا پورا مال جیسے زیورات کپڑے اور وہ آن لائن بزنس بھی کرتے تھے لیکن وہ بزنس انہوں نے چچا کے پیسوں سے ہی شروع کیا تھا اور زیورات کپڑے وغیرہ بھی چچا نے دلائے تھے تو ہمارے چچا جاننا چاہتے ہیں کے یہ سب چچا کا ہی مال ہے تو کیا پھر بھی تقسیم کرنا ضروری ہوگا؟ اور ہمارے چچی جان کوئی نوکری وغیرہ پر نہیں تھے یہ سب ہمارے چچا کا مال ہے ۔

    جواب نمبر: 602135

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 480-448/H=06/1442

     اگر زیورات کپڑے چچا نے ہدیہ کر دیئے تھے تب تو وہ چچی مرحومہ کا مال ہوا جو مرحومہ کا ترکہ بن گیا جس کو مرحومہ کے ورثہ پر علیٰ قدر حصصہم تقسیم کیا جانا ضروری ہے۔ اگر ہدیةً نہیں بلکہ عاریةً دیئے تھے تو چچا کے ہوں گے جو ورثہ پر تقسیم نہ ہوں گے۔ تجارت بھی صورت مسئولہ میں بظاہر چچا ہی کی تھی اور چچی مرحومہ ان کی معاون تھیں، لہٰذا اس کے مالک چچا ہیں، اور تجارتی مال ان ہی کا ہے پس وہ بھی چچی مرحومہ کا ترکہ نہ ہوا، نہ وہ مرحومہ کے ورثہ پر تقسیم ہوگا۔ اگر وہ کاروبار چچی مرحومہ کی ملکیت تھا تو سوال دوبارہ کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند