• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 601800

    عنوان: تقسیم ترکہ میں عجلت سے کام لینا چاہئے

    سوال:

    حضرات مفتیان کرام درج ذیل مسئلہ کی وضاحت مطلوب ہے شوہر کے انتقال کے آٹھ سال تقریباً ہوگئے ہیں اب تک ترکہ کی تقسیم نہیں کیا گیا میں نے بیٹوں سے کہا کہ سب بھائی بہن میں تقسیم کردو تو بھائیوں کا کہنا ہوا کہ آپ کے انتقال کے بعد ہی تقسیم ہوگی جب تک آپ حیات میں ہیں والد صاحب کے ترکہ کی تقسیم نہیں ہوگی؟

    جواب نمبر: 601800

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 359-244/SN=05/1442

     تقسیم ترکہ میں عجلت سے کام لینا چاہئے، آپ نے بیٹوں کو صحیح مشورہ دیا ہے، انھیں چاہئے کہ آپ کے مشورے پر عمل کرتے ہوئے آپ کی زندگی میں ہی ترکہ کی تقسیم کرلیں، اگر آپ کے سسر اور ساس کا انتقال آپ کے شوہر سے پہلے ہی ہوگیا تھا تو صورتِ مسئولہ میں شوہر کے ترکہ میں سے (بعد ادائے حقوق متقدمہ علی الارث) آٹھواں حصہ آپ کو ملے گا اور مابقیہ بیٹے اور بیٹیوں کو ”للذکر مثل حظّ الأنثیین“ (بیٹے کو بیٹی کا دوگنا) کے مطابق ملے گا۔ اس حساب سے مرحوم کا ترکہ تقسیم کرلیا جائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند