• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 601156

    عنوان:

    تقسیم وراثت اور نابالغ وارث ہوتے ہوئے تصالح

    سوال:

    ایک عرصہ پہلے ہمارے ساتھی کے والد صاحب کا انتقال ہوگیا تھا لہذا میت کی اہلیہ اور ۳بیٹے اور پانچ بیٹیاں تھیں ۔ ہمارے ساتھی کے چاچا جو کہ گھر میں بڑے تھے انہوں نے اپنے مطابق میت کی پانچوں بیٹیوں کو ترکہ میں سے کچھ زمین دیدی تھی جو کہ اس وقت قیمتی تھی اور کہا تھا کی گھر کی زمین میت کے بیٹوں کو دیگے ۔ لہذا بیٹیاں اس پر راضی ہو گئیں تھیں۔ بعد میں میت کی اہلیہ کا بھی انتقال ہوگیا۔ اور اب بیٹیاں گھر کی زمین سے بھی حصہ طلب کر رہیں ہیں ، کہ ہمیں شرعاً میراث چاہیے جبکہ اس وقت جو زمین انھیں دیگء تھی وہ شرعی حکم سے زیادہ ہی تھی۔ لہٰذا اب مسئلہ یہ ہے کی۔ ۱) کیا چچا کا اپنے بھائی کے ترکہ کو اس کی اولاد میں اسطرح تقسیم کرنا درست ہے جبکہ اس میں نابالغ بچہ بھی ہو۔ اور کیا لڑکیاں دوبارہ حصہ حاصل کر سکتی ہیں اور اگر چچا کا اسطرح تقسیم کرنا درست نہیں ہے تو کیا بیٹیوں کو جو زمین دی گئی تھی اسکا کیا حکم ہوگا لہذا میت کے ترکہ کی صحیح تقسیم کیا ہوگی۔

    جواب نمبر: 601156

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:249-75T/SN=4/1442

     صورت مسئولہ میں چچا نے جائداد کی جو تقسیم کی ہے وہ شرعی تقسیم نہیں ہے ، اگر ورثا میں نابالغ اولاد موجود ہو تو باہمی رضامندی سے بھی تصالح جائز نہیں ہے (دیکھیں: در مختار مع الشامی ،مطبوعہ: مکتبہ زکریا، دیوبند)؛ اس لیے جائداد کی از سر نو تقسیم کرلی جائے ۔ اگر شخص مذکور کی وفات کے وقت ان کے والدین اور بیوی میں سے کوئی، اسی طرح اہلیہ کے انتقال کے وقت ان کے والدین میں سے کوئی حیات نہ تھا تو صورت مسئولہ میں باپ ماں دونوں کا ترکہ (زمین، مکان ،روپیہ پیسہ، زیورات اور دیگر اثاثہ) بعد ادائے حقوق مقدمہ علے الارث، کل11/حصوں میں تقسیم ہو کر دو دو حصے ہر ایک بیٹے کو اور ایک ایک حصہ ہر ایک بیٹی کو ملے گا ۔ نوٹ: بہنوں کو جو کچھ زمین چچا نے یہ کہ کر دی تھی کہ یہ تمہارا حصہ ہے ، بقیہ بیٹوں کو ملے گا ، اگر وہ زمینیں ابھی ان کے پاس ہیں تو بعینہ انھیں تقسیم میں شامل کیا جائے ، اگر وہ فروخت ہوچکی ہیں یا ان میں کوئی ایسا تصرف ہوچکاہے کہ واپس نہیں لی جاسکتی تو ان کی مالیت کو تقسیم ِترکہ میں ملحوظ رکھا جائے ، مجموعی ترکہ سے ہر بہن کو جتنا حصہ ملتا ہے ، اگر وہ ہر ایک بہن کے لیے حصے سے زیادہ ہے تو انھیں اتنی مقدار مزید دیدی جائے ، اگر بہنوں نے اپنے اپنے حصے سے زیادہ لیاہے تو ان پر ضروری ہے کہ اضافی حصہ وہ بھائیوں کو واپس کریں ،اصولا ان پر یہی ضروری ہے ؛ باقی اگر بھائی لوگ بہ خوشی معاف کردیں تو الگ بات ہے ۔ نقشہ تخریج حسب ذیل ہے :

    مرحوم اہلیہ:             مسئلہ: ۱۱

    ابن          2

    ابن          2

    بیٹی           1

    بیٹی           1

    بیٹی           1

    بیٹی           1

    بیٹی           1

    --------------------------------


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند