• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 600591

    عنوان: كیا بسنے والی زمین میں بیٹیوں كا بھی حصہ ہوتا ہے؟

    سوال:

    بخدمت مفتیان کرام وعلماء شرع متین درج ذیل چند سوالوں کا تشفی بخش جواب مطلوب ہے ؛

    (1) ماں باپ کے ترکہ میں بیٹا اور بیٹی کو حصہ کس کس مال میں ملے گا (گھر کے کچھ افراد کہتے ہیں کہ بیٹی کو (باس کی زمین) بسنے والی زمین میں حصہ نہیں ہوتا ہے کیا ان کا کہنا صحیح ہے ؟

    (2) ماں کے نام پر ایک زمین تھی (ماں حیات میں ہیں) جس کو بیچ کر چار بھائیوں نے اپنے نام سے چند کٹھ زمین لیا ہے بہن (۳بہن ہیں) میں سے کسی کا بھی نام نہیں دیا گیا ہے بہن کو صرف زبانی یہ امید دلائی کہ ہم تم لوگوں کو اس بیچی گء زمین کا شیئر دیں گے تو پوچھنا یہ ہے کہ شیئر کا مدار کیا ہوگا آیا بیچی ہوئی زمین میں سے حاصل شدہ رقم یا اس رقم سے خریدی کی زمین کی موجودہ قیمت ؟

    (3) والد صاحب کے انتقال کے بعد دو لڑکے اور ایک لڑکی بے شادی شدہ رہ گئی (الف) کچھ سالوں کے بعد بھائیوں نے اس بہن کی شادی کرائی جسے جہیز میں سامان کافی دیا گیا اور جہیز کے علاوہ میں تقریباً دو لاکھ کھانے وغیرہ میں خرچ کیا گیا یہ کہہ کر کہ آخری بہن ہے دل کھول کر شادی کریں گے لیکن کچھ دنوں کے بعد بھائیوں کی طرف سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ بہن کی شادی میں جو خرچ ہوا ہے وہ یا تو اس بہن کو والد صاحب کے مال میں ملنے والے حصے میں سے کٹیں گے یا پھر سبھی حصہ دار میں سے کٹیں گے تو کیا یہ صحیح ہے ؟ (ب) جو دو لڑکے اور بے شادی شدہ ہیں تو گھر کے کچھ افراد کا کہنا یہ ہوا کہ ان دونوں کی شادی ترکہ کے مال میں سے کی جائے گی تو کیا ایسا کرنا صحیح ہے ؟

    (4) مکان میں کچھ کام کرنا ہو جیسے دروازے لگانا پینٹ کرنا تو بھائیوں کا کہنا یہ ہوا کہ اس کا خرچ بھی سبھی بھائی اور بہن پر تقسیم ہوگا جبکہ سبھی بہن شادی شدہ ہیں۔

    (5) والد صاحب کا کونسا قرض قرض مانا جائے گا کیوں کہ بھائیوں کا کہنا یہ ہوا کہ والد صاحب کے علاج میں 6 یا 7 لاکھ روپے قرض لیے گئے ہیں تو یہ پیسے کس کے قرض ہوں گے اور ادائیگی کا ذمے دار کون ہوگا مذکورہ بالا سوالات کے جوابات جلد مطلوب ہے ۔

    جواب نمبر: 600591

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 89-16T/M=02/1442

     (۱) ترکہ کی زمین چاہے بسنے والی ہو یعنی (آبادی والی) یا غیر آبادی والی ہو یعنی کھیتی و کاشت والی، ہر طرح کی زمینوں میں بیٹے اور بیٹی کا حصہ ہوتا ہے، لہٰذا یہ کہنا کہ بسنے والی زمین میں بیٹی کا حصہ نہیں ہوتا ہے، یہ غلط ہے۔

    (۲) ماں کے نام پر جو زمین تھی وہ حقیقت میں ماں ہی کی ملکیت تھی یا ماں کا نام محض کاغذی طور پر تھا اور حقیقت میں وہ والد صاحب کی ملکیت تھی؟ اگر ماں کی ملکیت تھی اور ماں ابھی حیات ہیں تو بھائیوں نے ماں کی اجازت سے زمین بیچی اور اس رقم سے دوسری زمین خریدی یا ماں کی اجازت کے بغیر بیچی گئی؟ اس بارے میں ماں کیا کہتی ہے اور دوسری زمین میں بہنوں کا نام کیوں نہیں دیا گیا؟ اگر وہ حقیقت میں والد صاحب کی زمین تھی اور والد صاحب مرحوم ہوگئے تو وہ زمین ترکہ بن گئی اس میں والدہ سمیت سبھی بھائی بہنوں کا حصہ ہوگا۔

    (۳) بھائیوں نے بہن کی شادی کے موقع پر جو کچھ خرچ کیا وہ کس مال سے کیا؟ اور کس حیثیت سے کیا؟ بطور قرض خرچ کیا یا اپنی طرف سے اپنے مال سے خرچ کیا؟ خرچ کے وقت کیا معاملہ طے ہوا تھا؟ (ب) جو لڑکے غیر شادی شدہ ہیں وہ بالغ ہیں یا نہیں؟ اور وہ اس پر راضی ہیں کہ ان کے ترکہ سے شادی میں خرچ کیا جائے؟

    (۴) متروکہ مکان میں ترکہ کے پیسے سے کام کروا سکتے ہیں بشرطیکہ سبھی ورثہ بالغ ہوں اور سب کی رضامندی شامل ہو ۔

    (۵) بغرض علاج لیا گیا قرض ترکہ سے ادا کیا جائے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند