• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 600402

    عنوان: بیٹے كی موجودگی میں بھائی بہن كی وراثت كا حكم كیا ہے؟

    سوال:

    محترم مولانا صاحب، (زید) کا انتقال سن 2000 میں ہوا،زید کے پنشن کی رقم سے کچھ زمین اور مکان خریدا گیا، اس وقت اس کے والد اور والدہ حیات تھیں، لیکن ترکہ کی تقسیم اس وقت نہیں ہوئی، زید کا والد اور والدہ اگلے دو سال کے عرصے میں وفات ہو گئے ، اس زمین کی اج کی مالیت 84،72000 (چوراسی لاکھ، بہتر ہزار) بنتی ہے ، جو کہ زید کے وارثین ابھی تقسیم کرنا چاہتے ہیں، زید کی زوجہ بھی حیات ہیں اور ان کی اولاد میں 4(چار) بیٹے اور 6 (چھے) بیٹیاں ہیں. ازراہ کرم اس رقم کو ان وارثوں میں تقسیم کرنے کے حوالے سے رہنمائی فرمائیں۔ اور اس حوالے سے بھی رہنمائی فرمائیں کہ چونکہ زید کی وفات کے وقت انکے والدین زندہ تھے ، تو کیا ان کی نسبت سے زیدکے مالِ وراثت میں اسکے بھائی بہن بھی حقدار بنتے ہیں یا نہیں، جبکہ اس وقت ترکہ تقسیم نہیں ہوا تھا، یعنی زید کے والد اور والدہ کے حیات میں زید کا ترکہ تقسیم نہیں ہوا تھا تو کیا ابھی زید کے بہن بھائیوں کو اس ترکہ میں سے حصہ ملے گا یا نہیں؟

    جواب نمبر: 600402

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 563-157/B=03/1442

     زید کے بیٹوں کے ہوتے ہوئے زید کے بھائی بہن زید کے ترکہ سے محروم ہو جائیں گے؛ البتہ چونکہ والدین حیات تھے لہٰذا زید کے ترکہ میں سے والدین کو بھی حصہ ملے گا اور پھر والدین کا حصہ ان کی تمام جائز اولاد میں تقسیم ہوگا۔ یعنی زید کے بھائی بہن کو بھی ان کے حصہ میں سے ملے گا، لہٰذا آپ یہ بتائیں کہ زید کے بعد کس کا انتقال ہوا پھر کس کا انتقال ہوا، اور یہ بھی بتائیں کہ زید کے اور بھائی بہن کتنے ہیں۔ اس کی تفصیل کے آنے کے بعد ان شاء اللہ جواب لکھا جائے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند