• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 600068

    عنوان:

    یتیم بچہ کتنے سال کا ہوجائے تو اس کو اس کا مال دیا جائے گا؟

    سوال:

    یتیم بچہ کتنے سال کا ہوجائے تو اس کو اس کا مال دیا جائے گا؟

    جواب نمبر: 600068

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 12-4T/D=02/1442

     اللہ تعالی کا ارشاد ہے: فَاِنْ اٰنَسْتُمْ مِنْہُمْ رُشْدًا فَادْفَعُوْا اِلَیْہِمْ اَمْوَالَہُمْ (سورة النساء، آیت: ۶) ترجمہ: ”پھر اگر دیکھو ان میں (یعنی یتیموں میں) ہوشیاری تو ان کے اموال ان کے حوالے کردو“۔ اس کے تحت حضرت مفتی شفیع عثمانی رحمة اللہ علیہ اپنی تفسیر معارف القرآن میں فرماتے ہیں: حکم قرآن یہ ہے کہ بالغ ہونے کے بعد یتیم بچوں میں ہوشیاری محسوس کی جائے تو اس وقت ان کے اموال ان کے سپرد کردیے جائیں، اس ہوشیاری کی کیا میعاد ہے؟ قرآن کریم نے اس آخری میعاد کی کوئی صراحت نہیں فرمائی، اس لیے بعض فقہاء اس طرف گئے ہیں کہ جب تک پوری ہوشیاری محسوس نہ کی جائے اس وقت تک ان کے اموال ان کے سپرد نہ کیے جائیں گے؛ بلکہ بدستور سابق ولی کی حفاظت و امانت میں رہیں گے، خواہ ساری عمر اسی حالت میں گزر جائے۔

    اور امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ کی تحقیق یہ ہے کہ اس جگہ عدم ہوشیاری سے وہ مراد ہے جو بچپن کے اثر سے ہو۔ اور بالغ ہونے کے دس سال بعد تک بچپن کا اثر ختم ہو جاتا ہے۔ اس لیے پندرہ سال سن بلوغ اور دس سال سن رشدو ہوشیاری، یہی کل پچیس (25) سال کی عمر ہو جانے پر وہ رشدو ہوشیاری ضرور حاصل ہوگئی جس کے حاصل ہونے میں بچپن اور کم عمری حائل تھی۔ اور قرآن کریم میں لفظِ رشد نکرہ لاکر اس طرف اشارہ بھی کردیا ہے کہ مکمل ہوشیاری اور دانشمندی شرط نہیں، کسی قدر ہوشیاری بھی اس کے لئے کافی ہے کہ ان کے اموال ان کو دے دیے جائیں؛ اس لیے پچیس (25) سال تک انتظار کرکے اگر مکمل ہوشیاری نہ بھی آئے تب بھی ان کے اموال ان کو دے دیے جائیں گے۔ رہی مکمل ہوشیاری اور دانشمندی سو یہ بعض لوگوں میں عمر بھر نہیں آتی، وہ ہمیشہ سیدھے بھولے رہتے ہیں، اس وجہ سے ان کو اپنے اموال سے محروم نہ کیا جائے گا، ہاں اگر کوئی بالکل پاگل اور مجنون ہی ہو سو اس کا حکم علیحدہ ہے کہ وہ ہمیشہ نابالغ بچوں کے حکم میں رہتا ہے۔ اور اس کے اموال کبھی اس کے حوالے نہ کیے جائیں گے، جب تک اس کا جنون زائل نہ ہو جائے۔ اگرچہ ساری عمر جنون میں گزر جائے۔ (معارف القرآن: ۲/۳۰۵، تحت الآیت: ۶، من سورة النساء)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند