• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 58339

    عنوان: وراثت کلالہ

    سوال: کلالہ جس کے بھائی بہن بھی حیات نہیں اپنے بھتیجوں کو اپنی جائدادمیں سے محروم کر کے تمام جائدادبھانجوں کو دے دیتا ہنے کیا یہ شرعی طور پر درست ہنے ؟ ملاحظہ ہو Question: 57177 جس طرح والد اپنی حیات میں اولاد کو اپنی جائدادمیں سے مساوی مقدار دینے کا پابند ہے کیا اسی طرح کلالہ جس کے بھائی بہن بھی حیات نہیں اپنے بھتیجوں بھانجوں کے سلسلے میں اسی عدل کا پابند ہے ؟ یا وہ اپنی حیات میں کسی ایک یا چند کو اپنی جائداد دے کر باقی کو محروم کر سکتا ہے ؟ Jan 29,2015 Answer: 57177 Fatwa ID: 339-339/M=4/1436-U اگر اقرباء کلالہ صرف بھتیجے اور بھانجے ہیں تو ضابطہ تقسیم میراث کے مطابق ان میں سے وارث صرف بھتیجے ہیں بھتیجوں کی موجودگی میں بھانجے محروم ہوتے ہیں؛ لیکن زندگی میں جائیداد کی تقسیم ہبہ کہلاتی ہے ، اس لیے صورت مسئولہ میں وہ شخص اپنی زندگی میں اپنی جائیداد کی تقسیم میں خود مختار ہے ، جس کو جتنا چاہے دے اس میں مساوات کی پابندی نہیں ہے ، البتہ اس کا خیال رکھے کہ کسی شرعی وارث کی وراثت سے محروم نہ کرے ۔ اگر بھتیجوں کو دینے میں مساوات قائم رکھ سکے تو اچھا ہے ورنہ اپنی صواب دید کے مطابق جتنا چاہے دیدے اس میں کوئی گناہ نہیں ہے ، اور بھانجوں کو بھی کچھ مال ان کی حاجت کے مطابق دیدے ۔

    جواب نمبر: 58339

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 530-530/M=6/1436-U بھتیجوں کو بالکل محروم کردینا اور تمام جائیداد بھانجوں کو دے دینا مکروہ اور مذموم ہے، تاہم اگر ایسا کیا گیا تو ہبہ درست ہوجائے گا، بشرطیکہ ہبہ کے تام ہونے کی شرط پائی جائے۔ (مستفاد: فتاوی دارالعلوم دیوبند ۱۵/۲۴۳، کتاب الہبہ، ط: مکتبہ دارالعلوم) عن أنس رضي اللہ عنہ قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: من قطع میراث وارثہ قطع اللہ میراثہ من الجنة یوم القیامة․ رواہ ابن ماجہ․ (مشکاة شریف: ۲۶۶، باب الوصایا: قدیمی)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند