• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 57277

    عنوان: شرعی ثبوت کے بغیر دعوئ ملکیت کا اعتبار نہ ہوگا

    سوال: میرے والد ماجد حافظ رسول بخش کا کچھ عرصہ پہلے انتقال ہوگیا۔ والد صاحب کی زندگی میں شرعی پردہ کی وجہ سے والد صاحب نے مجھے الگ مکان میں رہنے کا حکم دیا تھا اسلیے میں الگ رہتا تھا۔ والد صاحب میرے دوسرے بھائیوں کے ساتھ رہتے تھے ۔ والد صاحب کے انتقال کے بعد میرے بھائی حافظ شمس الدین نے پوری ملکیت پر قبضہ کر لیا ہے ، کسی بھی بھائی کو حصہ نہیں دے رہا۔ میرے بھائی حافظ شمس الدین کا کہنا ہے کہ "والد صاحب نے اپنی زندگی میں ساری ملکیت میرے نام کر دی تھی۔" لیکن اس کے پاس کوئی شرعی ثبوت نہیں ہے ۔ کیا بھائی شمس الدین کا پوری ملکیت پر قبضہ کرنا شرعا درست ہے ؟ میں الگ رہتا تھا اس کے باوجود والد صاحب کی ملکیت جائداد میں میرا حصہ ہے یا نہیں؟ والد صاحب کی زندگی میں ہی ہماری ماں اور ہمارا ایک بھائی فوت ہوچکا تھا۔ والد صاحب کی وفات کے وقت ان کے ورثاء میں ان کے ہم تین بیٹے اور تین بیٹیاں ہیں۔ مھربانی فرما کر بتلائیں کہ والد صاحب کی ھم چھ اولاد میں سے کس کو کتنا ملے گا؟

    جواب نمبر: 57277

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 265-253/N=3/1436-U (۱) شرعی ثبوت کے بغیر آپ کے بھائی: حافظ شمس الدین صاحب کے دعوئ ملکیت کا اعتبار نہ ہوگا، مثلاً حالت صحت میں ہبہ کرنا اور زندگی ہی میں شیٴ موہوب پر قبضہ تامہ دیدینا وغیرہ۔ اور ثبوت ملکیت سے پہلے قبضہٴ ملکیت درست نہیں۔ (۲) جی ہاں! ہے۔ (۳) صورت مسئولہ میں آپکے والد صاحب کا سارا ترکہ بعد ادائے حقوق متقدمہ علی الارث ۹/ حصوں میں تقسیم ہوگا جن میں سے مرحوم کے ہربیٹے کو ۲، ۲/ حصے اور ہربیٹی کو ایک، ایک حصہ ملے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند