• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 57193

    عنوان: پوچھنا یہ ہے کہ میرے والد صاحب کا گزشتہ دنوں انتقال ہو گیا تھا.ہماری ایک والدہ ، چار بھائی اور پانچ بہنیں ہیں۔میرے والد کے پاس کچھ رقم نقد مال روپئے جمع تھے .اب اُس رقم میں بیوی کو' بیٹوں کو اور بیٹیوں کو کتنا حصہ ملے گا؟کل رقم مبلغ 828000روپے ہے ۔ براہ مہربا نی اس کو ایک والدہ'چار بیٹوں اور پانچ بیٹیوں میں تقسیم کر کے دیں۔

    سوال: پوچھنا یہ ہے کہ میرے والد صاحب کا گزشتہ دنوں انتقال ہو گیا تھا.ہماری ایک والدہ ، چار بھائی اور پانچ بہنیں ہیں۔میرے والد کے پاس کچھ رقم نقد مال روپئے جمع تھے .اب اُس رقم میں بیوی کو' بیٹوں کو اور بیٹیوں کو کتنا حصہ ملے گا؟کل رقم مبلغ 828000روپے ہے ۔ براہ مہربا نی اس کو ایک والدہ'چار بیٹوں اور پانچ بیٹیوں میں تقسیم کر کے دیں۔

    جواب نمبر: 57193

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 502-498/B=6/1436-U صورت مذکور ہ میں آپ کے والد مرحوم کا ترکہ از روئے شرع ۱۰۴ سہام میں تقسیم ہوگا جن میں سے ۱۳/ سہام والدہ کو، ۱۴-۱۴ سہام چاروں بھائیوں کو، اور ۷-۷ سہام پانچوں بہنوں کو ملیں گے، مسئلہ کی شرعی تخریج اس طرح ہوئی: زوج = 13 ابن = 14 ابن = 14 ابن = 14 ابن = 14 بنت = 7 بنت = 7 بنت = 7 بنت = 7 بنت = 7 پیسوں کی تقسیم مذکورہ حصوں کے مطابق کسی حساب داں سے کرالیں، یا ایسا کرلیں کہ پوری رقم میں سے آٹھواں نکال کر ماں کو دیدیں پھر باقیماندہ رقم کو ۱۳/حصوں میں تقسیم کرکے ۲-۲ حصہ بھائیوں کو اور ایک ایک حصہ بہنوں کو دیدیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند