• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 57177

    عنوان: کلالہ کی جائداد سے متعلق

    سوال: جس طرح والد اپنی حیات میں اولاد کو اپنی جائدادمیں سے مساوی مقدار دینے کا پابند ہے کیا اسی طرح کلالہ جس کے بھائی بہن بھی حیات نہیں اپنے بھتیجوں بھانجوں کے سلسلے میں اسی عدل کا پابند ہے؟ یا وہ اپنی حیات میں کسی ایک یا چند کو اپنی جائداد دے کر باقی کو محروم کر سکتا ہے؟

    جواب نمبر: 57177

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 339-339/M=4/1436-U اگر اقرباء کلالہ صرف بھتیجے اور بھانجے ہیں تو ضابطہ تقسیم میراث کے مطابق ان میں سے وارث صرف بھتیجے ہیں بھتیجوں کی موجودگی میں بھانجے محروم ہوتے ہیں؛ لیکن زندگی میں جائیداد کی تقسیم ہبہ کہلاتی ہے، اس لیے صورت مسئولہ میں وہ شخص اپنی زندگی میں اپنی جائیداد کی تقسیم میں خود مختار ہے، جس کو جتنا چاہے دے اس میں مساوات کی پابندی نہیں ہے، البتہ اس کا خیال رکھے کہ کسی شرعی وارث کی وراثت سے محروم نہ کرے۔ اگر بھتیجوں کو دینے میں مساوات قائم رکھ سکے تو اچھا ہے ورنہ اپنی صواب دید کے مطابق جتنا چاہے دیدے اس میں کوئی گناہ نہیں ہے، اور بھانجوں کو بھی کچھ مال ان کی حاجت کے مطابق دیدے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند