• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 56988

    عنوان: وراثت كی تقسیم

    سوال: والد صاحب کا انتقال ہوگیاہے، ہم فیملی میں چھ بہنیں اور تین بھائی اور والدہ ہیں، گھر کے سبھی افراد کی شادی ہوچکی ہے، بڑی بہن کا انتقال ہوگیاہے، اور بڑے بہنوئی نے بہن کے انتقال کے ایک مہینے کے بعد دوسری شادی کرلی ہے، ہماری بہن کے دو بیٹے ہیں، ایک بیٹی اورایک بیٹا، بیٹی کی شادی ہوچکی ہے، بیٹا پڑھائی کررہا ہے، بہن کے انتقال کے بعد ان کے ساتھ ہمارا کوئی تعلق نہیں ہے۔ کیا بہن کے بچوں کو ہمیں حق دینا ہوگا؟والد صاحب کی زمین دو جگہوں پر ہے ، ایک جگہ کی زمین ہم بیچ رہے ہیں۔ براہ کرم، بتائیں کہ والد صاحب کی جائداد کی تقسیم ہم کیسے کریں؟

    جواب نمبر: 56988

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 700-700/M=7/1436-U

    مسئولہ صورت میں اگر والد صاحب مرحوم نے انتقال کے وقت اپنے ورثہ میں صرف ایک بیوی، تین لڑکے اور چھ لڑکیوں کو چھوڑا تھا، اور بڑی لڑکی نے انتقال کے وقت اپنے ورثہ میں صرف ماں، اپنے شوہر ، دو لڑکے اور ایک لڑکی کو چھوڑا تھا تو والد مرحوم کا کل ترکہ (خواہ وہ جائیداد کی شکل میں ہو یا پیسے وغیرہ کی شکل میں ہو) 5760 سہام پر منقسم ہوگا جن میں سے بیوی کو 790 سہام، ہربیٹے کو 840سہام، دونوں زندہ بیٹیوں میں سے ہرایک کو 420 سہام مرحوم بڑی بیٹی (آپ کی بڑی بہن) کے شوہر کو 105 سہام، بڑی بہن کے ہربیٹے کو 98 سہام اور بڑی بہن کی لڑکی کو 49 سہام ملیں گے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند