معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 56881
جواب نمبر: 56881
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 283-323/L=3/1436-U
سوال میں یہ واضح نہیں ہے کہ آپ نے اپنے والد کی جو جائیداد ۲۵/ سال پہلے فروخت کی تھی آیا وہ والد کی حیات میں کی تھی یا ان کے انتقال کے بعد ؟ نیز والد صاحب نے بہنوں کی شادی کے لیے جو یہ زمین دی تھی تو کیا صرف کاغذ پر لکھ کر دی تھی یا باقاعدہ ہبہ کرکے قبضہ دخل بھی دیدیا تھا، بہ ہرحال ظاہر سوال سے یہ لگ رہا ہے کہ یہ زمین والد صاحب کی میراث تھی جس پر سب ورثاء کا حق تھا اور آپ نے ان کی رضامدی کے بغیر اس کو فروخت کردیا تھا اگر صورت حال یہی ہے تو آپ کا یہ عمل شرعا جائز نہیں تھا قال فيالدر: لا یجوز التصرف في مال غیرہ بلا إذنہ ولا ولایتہ (الدر المختار مع رد المحتار: ۹/ ۲۹۱، زکریا) صدق دل سے توبہ واستغفار کے ساتھ ساتھ آپ پر لازم ہے کہ اس جائیداد کی فروختگی کے وقت اس کی جو مارکیٹ قیمت تھی وہ والد کے تمام ورثاء شرعی کے درمیان حسب حصص شرعیہ تقسیم کردیں، اس قیمت میں آپ کا بھی حصہ ہوگا، نیز اگر سب ورثاء راضی ہوں تو صرف بہنوں کو بھی پوری قیمت دی جاسکتی ہے۔ قال في الدر: وتجب القیمة في القیمي یوم غصبہ إجماعا․
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند