معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 54092
جواب نمبر: 54092
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1076-851/D=10/1435-U دادا کے جس لڑکے کا انتقال دادا کی حیات میں ہوگیا تو مرحوم لڑکا یا اس کی اولاد دادا کے ترکہ میں حصہ دار نہ ہوں گی ۔ اس بات کو پیش نظر رکھتے ہوئے دادا کو چاہیے تھا کہ مرحوم بیٹے کی اولاد کو خود کچھ دے کر قابض ومالک بنادیتے یا 1/3 تک کی وصیت بھی کرسکتے تھے، انھوں نے ایسا نہیں کیا تو اب دادا کے موجود ورثہ بطور صلہ رحمی اپنے حصہ میں سے کچھ دیدیں تو حرج نہیں بلکہ موجب ثواب ہے۔ رہا یہ مسئلہ کی دادا کی وراثت کس طرح تقسیم ہوگی تو دادا کے انتقال کے وقت جو ورثاء ان کے باحیات تھے ان کی تفصیل لکھئے مثلاً آپ کے والد کے علاوہ دادا کی اور کوئی اولاد (لڑکا یا لڑکی) باحیات رہی ہو/رہا ہو؟ حاصل یہ کہ دادا کے جو ورثا ان کے انتقال کے وقت رہے ہوں انھیں صاف صاف لکھیں تو دادا کا ترکہ تقسیم کردیا جائے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند