• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 52546

    عنوان: والد نے اپنی زندگی میں اپنی مملوکہ جائداد بیٹوں کے درمیان تقسیم کرکے اگر انھیں مالک وقابض بنادیا توجس کو جو ہبہ کیا وہ اس کا مالک ہوگیا

    سوال: میرے والد صاحب کے ماشااللہ کل تین مکانات ہیں۔جبکہ ماشااللہ 7بچے جن میں 3بیٹے اور چار بیٹیاں ہیں والدہ بھی الحمدللہ حیات ہیں۔ جس میں سے ایک مکان آج سے 24 سال پہلے والد نے خرید کر اپنے بڑے بیٹے کو رہنے کیلئے دیا بیٹے نے اپنے پیسوں سے اس مکان پر پہلی اور دوسری منزل تعمیر کی اور کرایہ پر دیدیا والد نے کبھی اپنے خرچے کیلئے بیٹے سے کچھ نہیں مانگا مکان خریدتے وقت والد نے 1لاکھ جبکہ بڑے بیٹے نے 50ہزار دیے صرف گراؤنڈ فلور خرید کر دیا تھا۔پیپرز پر والدکی ملکیت درج ہے ۔ مگر 24 سال بعد جب والد نے تمام جائیداد تقسیم کی تو پورا مکان اپنے بڑے بیٹے کو ہبہ کردیا پیپرز پر بڑے بیٹے کی ملکیت درج کرادی۔ اس پر کسی بہن بھائی کو کوئی اعتراض نہیں۔ مگر بڑے بیٹے کو اعتراض ہے کہ ان کو کم حصہ ملا ہے ۔اس کی وجہ بڑے بیٹے یہ بتارہے ہیں کہ اس مکان کو انہوں نے اپنے پیسوں سے خود بنایا ہے اس میں کسی کا کوئی حصہ نہیں ہے ۔ سوال یہ ہے کہ ان کا یہ کہنا کہاں تک درست ہے ؟ پورے ملکان پر(تقسیم سے پہلے تک کس کی) ملکیت ثابت ہو رہی ہے ؟ اور کتنی ثابت ہو رہی ہے ؟

    جواب نمبر: 52546

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 706-139/D=6/1435-U والد نے اپنی زندگی میں اپنی مملوکہ جائداد بیٹوں کے درمیان تقسیم کرکے اگر انھیں مالک وقابض بنادیا توجس کو جو ہبہ کیا وہ اس کا مالک ہوگیا، ہبہ کرنے میں والد کو لڑکوں کے حصے میں کم وبیش کرنے کا اختیار بھی ہوتا ہے بشرطیکہ کسی وارث کو ضرر پہنچانے یا محروم کرنے کا قصد نہ ہو اگر اس کا قصد ہوا تو والد کو گناہ ہوسکتا ہے، لیکن موہوب لہ (جنھیں ہبہ کیا گیا ہے) کی ملکیت اپنے اپنے حصہ میں ثابت ہوجائے گی، لہٰذا بھائی کا اعتراض اگر والد کی تقسیم اور ہبہ پر ہے تو اب مناسب نہیں کہ اس کا کوئی فائدہ نہیں۔ جہاں تک مکان موہوبہ میں لڑکے کے رقم لگانے کی بات ہے تو اس کی مختلف صورتیں ہوسکتی ہیں: (الف) لڑکے نے مکان میں شرکت کے طور پر رقم لگائی تھی تو بقدر شرکت لڑکا ذاتی طور پر مکان کا مالک ہوا اور بقیہ حصہ کا والد کی طرف سے اس کوہبہ ہوگیا۔ (ب) والد کو امداد وتعاون کے طور پر رقم دی تھی تو پورے مکان کے مالک والد ہوئے پھر پورے کا حصہ انھوں نے لڑکے کو کردیا۔ (ج) قرض کے طور پر دی ہو اور لڑکے کے پاس اس کا ثبوت ہو جسے دوسرے ورثہ بھی تسلیم کرتے ہوں مثلاً والد نے دوسرے ورثہ کے سامنے قرض ہونے کا اقرار کیا ہو تو ایسی صورت میں قرض کی رقم والد کے ترکہ میں سے لڑکے کو لینے کا حق ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند