معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 52111
جواب نمبر: 52111
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 670-669/N=6/1435-U اگر آپ کے دادا کے انتقال کے وقت آپ کی دادی یعنی: دادا مرحوم کی اہلیہ باحیات نہیں تھیں تو صورت مسئولہ میں آپ کے دادا مرحوم کا سارا ترکہ بعد ادائے حقوق متقدمہ علی الارث ۱۲/ حصوں میں تقسیم ہوگا جن میں سے مرحوم کے ہربیٹے کو ۲،۲/ حصے اور ہربیٹی کو ایک، ایک حصہ ملے گا اور آپ کے والد صاحب کا حصہ آپ کی والدہ اور آپ چاروں بھائی اور بہنوں کے درمیان ۸۰/ حصہ میں ہوکر تقسیم ہوگا جن میں سے آپ کی والدہ کو ۱۰/ حصے، آپکو اور آپ کے ہربھائی کو ۱۴، ۱۴ حصے اور آپ کی ہربہن کو ایک، ایک حصہ ملے گا۔ اور آپ کی مرحومہ پھوپھی کا حصہ ان کے شرعی وارثین کے درمیان تقسیم ہوگا، اگر ان کے شرعی وارث صرف دو بیٹے ہیں تو مرحومہ کا سارا ترکہ دو حصوں میں تقسیم ہوکر ہربیٹے کو ایک، ایک حصہ ملے گا۔ لہٰذا بیچی ہوئی زمین کی قیمت میں اوپر ذکر کردہ حصص کے تناسب سے باحیات پھوپھیوں اورمرحومہ پھوپھی کے وارثین کا جو حق وحصہ بنتا ہے وہ ان کے حوالہ کردیں، ویسے دادا کے ترکہ کی تقسیم شرعی کے بغیر ان کی متروکہ کوئی چیز تمام وارثین کی رضامندی کے بغیر فروخت نہیں کرنی چاہیے تھی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند