• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 52111

    عنوان: متروکہ کوئی چیز تمام وارثین کی رضامندی کے بغیر فروخت كرنا؟

    سوال: ہمارے داد کی ایک زمین ہے جس میں ہمارے والد چار بھائی ہیں اور چار بہنیں حصہ دار ہیں،داد کے بعد ہمارے والد کا بھی انتقال ہوچکاہے، اور ایک ہماری پھوپھی کا بھی انتقال ہوچکاہے، پھوپھی کے دو لڑکے ہیں ، ابھی کچھ دن پہلے ہم نے اور ہمارے ایک چچا نے اپنا اپنا حصہ یعنی آدھی زمین کو بیچ دی ہے ، باقی دو چچا اپنا حصہ ابھی نہیں بیچنا چاہتے ہیں، ہمارے چچا کو اپنے حصے کی قیمت مل گئی ہے اور ہمیں ہمارے حصے کی قیمت مل گئی ہے ، اب ہم کو پھوپھیوں کو کتنا حصہ دینا ہوگاجن پھوپھی کا انتقال ہوگیا ہے ، ان کا حصہ کیسے ملے گا؟ہم ماشاء اللہ ، چار بھائی ، دو بہنیں ہیں جن کی شادی ہوچکی ہے ، والدہ ہم لوگوں کے ساتھ ہیں ۔ جواب تفصیل سے دیں۔

    جواب نمبر: 52111

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 670-669/N=6/1435-U اگر آپ کے دادا کے انتقال کے وقت آپ کی دادی یعنی: دادا مرحوم کی اہلیہ باحیات نہیں تھیں تو صورت مسئولہ میں آپ کے دادا مرحوم کا سارا ترکہ بعد ادائے حقوق متقدمہ علی الارث ۱۲/ حصوں میں تقسیم ہوگا جن میں سے مرحوم کے ہربیٹے کو ۲،۲/ حصے اور ہربیٹی کو ایک، ایک حصہ ملے گا اور آپ کے والد صاحب کا حصہ آپ کی والدہ اور آپ چاروں بھائی اور بہنوں کے درمیان ۸۰/ حصہ میں ہوکر تقسیم ہوگا جن میں سے آپ کی والدہ کو ۱۰/ حصے، آپکو اور آپ کے ہربھائی کو ۱۴، ۱۴ حصے اور آپ کی ہربہن کو ایک، ایک حصہ ملے گا۔ اور آپ کی مرحومہ پھوپھی کا حصہ ان کے شرعی وارثین کے درمیان تقسیم ہوگا، اگر ان کے شرعی وارث صرف دو بیٹے ہیں تو مرحومہ کا سارا ترکہ دو حصوں میں تقسیم ہوکر ہربیٹے کو ایک، ایک حصہ ملے گا۔ لہٰذا بیچی ہوئی زمین کی قیمت میں اوپر ذکر کردہ حصص کے تناسب سے باحیات پھوپھیوں اورمرحومہ پھوپھی کے وارثین کا جو حق وحصہ بنتا ہے وہ ان کے حوالہ کردیں، ویسے دادا کے ترکہ کی تقسیم شرعی کے بغیر ان کی متروکہ کوئی چیز تمام وارثین کی رضامندی کے بغیر فروخت نہیں کرنی چاہیے تھی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند