• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 52087

    عنوان: ہم لوگ چار بھائی اور دو بہنیں ہیں ، ہماری والدہ ابھی حیات ہیں ، ہمارے والدکی وراثت کوکس طرح تقسیم کرنا ہے؟ مہربانی فرما کر بتائیں۔ ہماری ایک بڑی بہن وراثت میں بھائی کے برابر کا حصہ دو بول رہی ہیں ورنہ ہم سے ناراض ہوجائیں گی، کیا ان کو راضی کرنے کے لیے ہم پورا حصہ دے سکتے ہیں؟ وراثت کی تقسیم شریعت کے دائر ے میں بتائیں۔ جزاک اللہ ۔

    سوال: ہم لوگ چار بھائی اور دو بہنیں ہیں ، ہماری والدہ ابھی حیات ہیں ، ہمارے والدکی وراثت کوکس طرح تقسیم کرنا ہے؟ مہربانی فرما کر بتائیں۔ ہماری ایک بڑی بہن وراثت میں بھائی کے برابر کا حصہ دو بول رہی ہیں ورنہ ہم سے ناراض ہوجائیں گی، کیا ان کو راضی کرنے کے لیے ہم پورا حصہ دے سکتے ہیں؟ وراثت کی تقسیم شریعت کے دائر ے میں بتائیں۔ جزاک اللہ ۔

    جواب نمبر: 52087

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1485-1281/B=10/1435-U (۱) بشرط صحت سوال بعد ادائے حقوق متقدمہ علی الارث میت کا ترکہ ۸۰ حصوں میں تقسیم ہوگا جن میں سے ان کی اہلیہ کو ۱۰/ حصے اور ان کے بیٹوں میں سے ہرایک کو ۱۴/ حصے اور ان کی بیٹیوں میں سے ہرایک کو ۷/ حصے ملیں گے۔ مسئلہ کی تخریج حسب ذیل ہے: زوجہ= ۱۰ ابن= ۱۴ ابن= ۱۴ ابن= ۱۴ ابن= ۱۴ بنت = ۷ بنت =۷ (۲) نہیں دے سکتے ہیں جو حصہ قرآن وسنت میں متعین ہے، اتنا ہی دینا واجب اور ضروری ہے، اس میں کمی وبیشی کرنا جائز نہیں ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند