• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 51939

    عنوان: وراثت

    سوال: جلیل، خلیل، بشیر، اور نصیر چار بھائی ہیں، ان کی کوئی بہن نہیں ہے، ان کے والدین اور داد ، دادی کے انتقال کے بعد ، خلیل ، جلیل نے آپسی سمجھوتہ سے اپنا اپناحصہ لے لیا اور اپنی اپنی فیملی کے ساتھ الگ الگ سے بزنس کرنے لگے جب کہ بشیر اور نصیر کی جائداد مشترک رہی اوردونوں ایک ساتھ ہی بزنس کرتے رہے، بھائی جلیل اور بشیر کی بیوی کے انتقال کے بعد بشیر اور نصیر نے گھر اور بزنس کو تقسیم کرلیا، لیکن زمین اور کچھ جائداد مشترک ہی رکھی ، بیماری کے بعد بشیر جن کی صرف تین بیٹیاں ہیں،کا بیماری کے بعد انتقال ہوگیا، پسماندگان میں تینوں شادی شدہ بیٹی ، نصیر ، خلیل، جلیل احمد کی بیوی اور اس کے بچے ہیں۔ بیماری کے دوران جب رشتہ داروں نے اس سے پوچھا تو انہوں نے کہاتھا کہ میرے انتقال کے بعد میری تمام جائداد میری بیٹیوں کے درمیان تقسیم کردیں۔ براہ کرم، بتائیں کہ بشیر احمد کی نصیر کے ساتھ مشترک جائداد اور باقی غیر مشترک جائداد کو کس طرح تقسیم کی جائے گی؟ بیٹیوں کی شادی ہوچکی تھی۔

    جواب نمبر: 51939

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 717-717/M=6/1435-U بیماری کے دوران بشیر احمد نے اپنی تمام جائداد اپنی بیٹیوں کے درمیان تقسیم کردینے کی جو وصیت کی وہ لغو اور کالعدم ہے وارث کے حق میں وصیت باطل ہے، صورت مسئولہ میں بشیر احمد کی تمام مملوکہ متروکہ جائداد (مشترکہ اور غیر مشترکہ) ۱۸ سہام میں منقسم ہوگی جن میں سے ۴، ۴ سہام تینوں لڑکیوں میں سے ہرایک کو اور بقیہ ۳، ۳ سہام موجودہ دونوں بھائیوں (نصیر،خلیل) میں سے ہرایک کو ملیں گے۔ بنت=4 بنت=4 بنت=4 اخ=3 اخ=3


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند