معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 51355
جواب نمبر: 51355
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 502-502/M=5/1435-U جے پور میں جومکان زید نے اپنے اور لڑکوں کے پیسے سے خریدا،اس کی خریداری میں لڑکوں نے اگر قرض کے طور پر والد صاحب کو پیسے دیئے تھے اور والد صاحب نے بھی بطور قرض ہی مطالبہ کیا تھا توایسی صورت میں، پہلے قرض کی ادائیگی کی جانی چاہیے، یعنی مکان بیچنے کے بعد لڑکوں کا جتنا قرض ہے پہلے اس کو ادا کردیں، پھر بقیہ رقم بھی اگر اولاد وغیرہم کے درمیان تقسیم کرنا چاہیں تو زید اپنی زوجہ اور بہنوں کوجتنا مناسب سمجھیں دیدیں اور بقیہ تمام اولاد کے درمیان برابر تقسیم کردیں، زندگی میں حکم یہی ہے کہ لڑکے اور لڑکیوں کے درمیان عطیہ وغیرہ میں مساوات رکھی جائے، یہی افضل ہے اور اگر لڑکوں نے مکان کی خریداری میں بطور قرض پیسے نہیں دیئے تھے بلکہ امداد و اعانت کی نیت سے والد صاحب کو ہبةً دے کر مالک بنادیا تھا تو ایسی صورت میں مکان بیچ کر جو قیمت حاصل ہو تو اس کی پوری قیمت مذکورہ طریقے پر تقسیم کرسکتے ہیں، یعنی بہنوں کو دینا چاہیں تو حسب صواب دید دے سکتے ہیں اسی طرح زوجہ کو بھی اپنی مرضی کے مطابق دے سکتے ہیں اور بقیہ اولاد کے درمیان برابری کے طریقے پر تقسیم کردیں ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند