• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 51355

    عنوان: مکان کا شرعی بٹوارہ

    سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل میں کہ زید جے پور میں ملازمت کرتا تھا اور اس کے تین لڑکے بھی دوسری جگہوں پر ملازمت کرتے تھے ، جے پور میں زید کرایہ کے مکان میں مع فیملی رہائش پذیر تھا دوران ملازمت ہی جے پور میں ایک مکان خریدنے کی بات چلی اور زید نے اپنے مذکورہ تینوں لڑکوں سے مکان خریدنے کے لئے پیسہ لیااور خود اپنا بھی پیسہ شامل کرکے جومکان خریداوہ اپنے نام سے اور تینوں لڑکوں کے نام سے خریدااور تینوں لڑکوں اور زید کے نام سے رجسٹری کرایااور اپنے پورے پریوار کے ساتھ اس میں رہائش پذیرہوگیااور کھانا پینا سب ایک ساتھ رہا۔زیدریٹائرہوکرجے پور سے مئوچلا آیاگاہ بگاہ زید کا وہاں جانا ہوتا ہے ۔ جب کہ زید کے لڑکوں میں سے کوئی اب اس مکان میں نہیں رہتا اور مکان میں تالا لگا رہتا ہے ۔ اس وجہ سے زید مکان کو فروخت کرنا چاہتا ہے اور جو اسکی قیمت ملیگی وہ کس طرح تقسیم کیا جائے ۔آیاپانچ لڑکوں ایک لڑکی اور اپنی زوجہ اور دو بہنوں کو کتنا کسکاحق حصہ ہوگا۔ شریعت مطہرہ کی روشنی میں جواب مطلوب ہے۔

    جواب نمبر: 51355

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 502-502/M=5/1435-U جے پور میں جومکان زید نے اپنے اور لڑکوں کے پیسے سے خریدا،اس کی خریداری میں لڑکوں نے اگر قرض کے طور پر والد صاحب کو پیسے دیئے تھے اور والد صاحب نے بھی بطور قرض ہی مطالبہ کیا تھا توایسی صورت میں، پہلے قرض کی ادائیگی کی جانی چاہیے، یعنی مکان بیچنے کے بعد لڑکوں کا جتنا قرض ہے پہلے اس کو ادا کردیں، پھر بقیہ رقم بھی اگر اولاد وغیرہم کے درمیان تقسیم کرنا چاہیں تو زید اپنی زوجہ اور بہنوں کوجتنا مناسب سمجھیں دیدیں اور بقیہ تمام اولاد کے درمیان برابر تقسیم کردیں، زندگی میں حکم یہی ہے کہ لڑکے اور لڑکیوں کے درمیان عطیہ وغیرہ میں مساوات رکھی جائے، یہی افضل ہے اور اگر لڑکوں نے مکان کی خریداری میں بطور قرض پیسے نہیں دیئے تھے بلکہ امداد و اعانت کی نیت سے والد صاحب کو ہبةً دے کر مالک بنادیا تھا تو ایسی صورت میں مکان بیچ کر جو قیمت حاصل ہو تو اس کی پوری قیمت مذکورہ طریقے پر تقسیم کرسکتے ہیں، یعنی بہنوں کو دینا چاہیں تو حسب صواب دید دے سکتے ہیں اسی طرح زوجہ کو بھی اپنی مرضی کے مطابق دے سکتے ہیں اور بقیہ اولاد کے درمیان برابری کے طریقے پر تقسیم کردیں ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند