معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 51287
جواب نمبر: 51287
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 455-455/M=4/1435-U والد صاحب نے بیٹے کو جو مکان تحفے میں دیا تھا وہ اگر اس طور پر دیدیا تھا کہ مکان دے کر بیٹے کو مالک وقابض بنادیا تھا اور والد صاحب خود اس مکان سے بالکل لاتعلق اور دست بردار ہوگئے تھے توایسی صورت میں بیٹا اس مکان کا تنہا مالک ہوگا ، اس کو والد صاحب کا ترکہ نہیں مانا جائے گا اور اگر تحفے میں دینے کی یہ صورت نہیں تھی بلکہ والد صاحب خود اس پر قابض رہے اور ان کا عمل دخل برقرار رہا تو ایسی صورت میں وہ مکان والد صاحب کا ترکہ کہلائے گا جو تمام شرعی ورثہ میں تقسیم ہوگا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند