• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 51137

    عنوان: وراثت

    سوال: ھمارے والد صاحب اکتوبر 2011 مین انتقال فرما گے ْ۔ میری 5 بھنیں ھیں اور میں ایک بھای ھوں۔ میری والدھ ھیات ھیں۔ 1986 میں میرے والد صاحب نیں ایک مکان میرے نام سے خریدا اور میرے نام سے سرکاری ریجسٹر کروا دیا ۔میرے والد ٹھیکیدار تھے اور بھت انکم ٹیکس دیا کرتے تھے ۔ انھین پراپرٹی چھپانے کی کوی ظرورت نھیں تھی۔اگر چاھتے تو مکان اپنے نام پر رکھ سکتے تھے ۔ میری 3 بھنوں کی شادی ھو چکی تھی۔ میرے والدین دو بھینیں اور میں اس مکان میں منتکل ھو گے ۔ چار سال باد انھوں نے مکان کے جملع کاغزات میرے قبزے میے دے دیے اور اب تک میرے پاس ھی ھیں۔ اس دوران میری اور میری دونوں بھنوں کی شادی ھو گی۔ میں اپنے بچوں اور والدین کے ساتھ اسی مکان میں مکیم رھا۔ شروع کے 14 سال گھر کے تمام معملات والد صاھب نے اپنے ھاتھ میں رکھے لیکن اپنی زاندگی کے اخری 11 سال ( 2000 سے 2011 تک) گھر کی تمام زماداریاں میرے سپرد کر کے تمام مواملات سے لا تعلق ھو گے اور اپنی زندگی عبادت میں گزار دی میری تمام بھنیں اپنے اپنے گھروں میں اسودا حال اباد اور خوش ھیں سوال یے ھے کھ کیا میں یے سمجھنے میں حق بجانب ھوں کھ والد صاھب یے مکان مجھے اپنی زاندگی میں ھی حبا کر چکے تھے ، اور کاغزات میرے نام کرنے کے ساتھ ساتھ مجھے مالکانا قبزا بھی دے دیا تھا۔ اور اب اس مکان کو دیگر ورسا میں تقسیم کرنے کی ظرورت نھیں۔؟ ۔

    جواب نمبر: 51137

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 451-451/M=5/1435-U اگر والد صاحب نے مکان آپ کے نام خریدکر بالکلیہ آپ کے حوالے کردیا تھا یعنی مکمل طور پر آپ کے قبضہ ودخل میں دیدیا تھا اور عملی طور پر وہ خود اس مکان سے بالکل لا تعلق اور دست بردار ہوچکے تھے تو ایسی صورت میں آپ کا یہ سمجھنا درست ہے کہ انھوں نے مکان آپ کو ہبہ کردیا ہے اور آپ اس مکان کے تنہا مالک ہوچکے ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند