• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 49803

    عنوان: باپ ماں کے چھوڑے ہوئے مالِ میں تو تمام ورثہ اپنے اپنے حصہٴ شرعیہ کے حق دار ہیں

    سوال: دو بھائی ہیں اور وہ الگ ہونا چاہتے ہیں تو ہمارے علاقے میں ایک رواج ہے کہ جب تک دونوں الگ نہیں ہوں گے جیسے کہ وراثت کی تقسیم وغیرہ تو اس وقت تک جو بھی کمائے گا تووہ برابر تقسیم ہوگا تو کیا یہ صحیح ہے ؟ ایک نے کم کمایا ہوگا اور ایک نے زیادہ تو کیا جس نے کم کمایا ہوگا تو اس کو کم حصہ دینا چاہئے یا برابر تقسیم کرنا پڑے گا ؟اورایک کے بچے وغیرہ بھی زیادہ ہوں جیسے کہ اسکے بچوں نے بھی کمایا ہوگا تو وہ بھی چا چا کے ساتھ تقسیم کریں گے ؟

    جواب نمبر: 49803

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 210-242/H=2/1435-U باپ ماں کے چھوڑے ہوئے مالِ میں تو تمام ورثہ اپنے اپنے حصہٴ شرعیہ کے حق دار ہیں اور جو کچھ اپنا سرمایہ لگاکر بھائیوں نے مال اور نفع حاصل کیا یا محنت مزدوری کرکے کمایا اس میں جس نے جو کچھ کمایا وہی اپنے کمائے ہوئے مال کا مالک ہے دوسرے بھائیوں کا اس میں کچھ حصہ یا حق نہیں ہے، بھائیوں کے بچے کم یا زیادہ ہوں دونوں صورتوں میں حکم یکساں ہے اور بچوں نے اگر باپ کے سرمایہ میں یا کاروبار میں کام کیا ہے اس کی وجہ سے بچے مالک نہ ہوں گے، بلکہ باپ ہی مالک ہوگا اور باپ اور بچوں کے کمائے ہوئے مال میں بچوں کے چچا کا بوقت تقسیم کوئی حصہ نہ ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند