• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 49619

    عنوان: وراثت

    سوال: میں گھر کے حصہ کی قیمت پتہ کرنا چاہتاہوں۔ میرے والد مرحوم داوٴد سید نے ایک گھر چھوڑکر گئے ہیں جو اصل میں دادا کا دیا ہوا ہے، اور ہم اس میں رہتے ہیں، ہم تین بھائی اور تین بہن ہیں جس میں سب کی شادی ہوئی ہے، ہم تین بھائی میں سے دو بھائی کی شادی نہیں ہوئی ایک دماغ سے کمزور ہے او رایک بھائی کا ایک سال پہلے انتقال ہوا ہے اور تین بہن اپنے شوہر کے ساتھ رہتی ہیں۔ ہمارے والد کی دو بہن بھی ہیں، دونوں ساتھ میں رہتی ہیں، جس میں ایک بیوہ ہے۔ داوٴد سید (مرحوم والد) قمر النساء (والدہ) زاہدہ، فاطمہ (پھوپھی) شہناز، شاہین، شمیم(بہن ) شعیب ، ساجد، شکیل (بھائی) میں گھر میں خود رہتا ہوں، وہ بیچ کر مجھے دوسرا گھر لینا ہے، اگر بیچوں تو مجھے گھر میں حصہ کا تناسب معلوم کرنا ہے۔ اس وقت گھر کی قیمت تیس لاکھ روپئے ہے۔ مہربانی کرکے مجھے سب کا حصہ بتائیں۔

    جواب نمبر: 49619

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 140-140/M=2/1435-U اگر مرحوم بھائی، والد صاحب کے انتقال کے وقت موجود تھے تو ایسی صورت میں والد مرحوم کا متروکہ مکان یا اس کی قیمت از روئے شرع ۷۲/ حصوں میں منقسم ہوگی جن میں سے ۹/ حصے آپ کی والدہ کو اور ۱۴، ۱۴ حصے آپ تینوں بھائیوں میں سے ہرایک کو اور ۷،۷ حصے تینوں بہنوں میں سے ہرایک بہن کو مل جائیں گے، والد صاحب کی دونوں بہنیں یعنی آپ کی پھوپھیاں محروم ہوں گی، اورجس بھائی کا انتقال ہوگیا اس کا ترکہ اس کے شرعی ورثہ میں تقسیم ہوجائے گا،مسئلے کی تخریج: مسئلہ: زوجہ=۹ ابن=۱۴ ابن=۱۴ ابن=۱۴ بنت=۷ بنت=۷ بنت=۷ اور اگر بھائی کا انتقال والد صاحب کے بعد ہوا ہو تو وضاحت فرماکر سوال دوبارہ کرلیں اور اس تخریج کو کالعدم سمجھیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند