معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 48981
جواب نمبر: 48981
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 20-20/M=1/1435-U اولاد چاہے شادی شدہ ہو یا غیرشادی شدہ، ماں باپ کی میراث میں سب کا یکساں حق ہے، لڑکے کو دوہرا حصہ ملتا ہے اور لڑکی کو اِکہرا، اور بھائی نے بہن کی شادی میں جو کچھ پیسے خرچ کیے اگر اپنی مرضی سے خرچ کیے ، بطور قرض خرچ کی کوئی صراحت نہیں کی اور نہ خرچ کے وقت واپسی کی کوئی بات طے کی تو ایسی صورت میں وہ بھائی کی طرف سے تبرع سمجھا جائے گا جس کے مطالبے کا کوئی حق بھائی کو نہیں، بھائی کا پوری متروکہ جائداد کو اپنی ملک بتانا غلط ہے، صورت مسئولہ میں والدین مرحومین کی متروکہ جائداد (مکان وغیرہ) سات حصوں میں منقسم ہوگی جن میں سے ۲/ سہام بھائی کو اور ایک ایک حصہ پانچوں بہنوں میں سے ہرایک کو ملے گا، مکان اگر بیچ کر قیمت تقسیم کی جائے تو وہ بھی مذکورہ طریقے پر تقسیم ہوگی۔ مسئلہ کی تخریج ابن=۲ بنت=۱ بنت=۱ بنت=۱ بنت=۱ بنت=۱
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند