• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 48804

    عنوان: کیا بچہ گود لینے سے گود لینے والے كا وارث ہوگا

    سوال: بہت سال سے میری بیٹی کو کوئی اولاد نہیں تھی، اس نے اپنی ایک سہیلی سے آٹھ سال پہلے ایک بچہ گود لیا ہے، ہمیں بتایا گیا ہے کہ یہ بچہ بلوغت کے بعد ماں کے لیے غیر محرم ہوگا اوراس کو بچہ سے پردہ کرنا ہوگا، نیز وراثت میں بچے کا کوئی حق نہیں ہوگا۔ ہمیں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اگر اس بچے کو بچپن میں گود لینے والی کی حقیقی بہن دودھ پلادے تو پھر مذکورہ باتیں ختم ہوجائیں گی، اسی کے پیش نظر میری بیٹی نے اپنی چھوٹی حقیقی بہن ( میری دوسری بیٹی ) کا دودھ پلادیا جس کو ابھی ولادت ہوئی ہے، اس نے ایک مہینہ سے زیادہ مدت تک دودھ پلایا ۔ براہ کرم، درج ذیل سوالات کے سلسلے میں ہماری رہنمائی فرمائیں۔ (۱) کیا وہ بچہ اب بھی میری بیٹی کے لیے جس نے گود لیا ہے محرم ہوگا؟ (۲) کیا وہ بچہ گود لینے والے والدین کا وارث ہوگا؟ (۳) کیا والدین بچہ کو بطور تحفہ کے وصیت کرسکتے ہیں؟ امید ہے کہ شریعت کی روشنی میں ہماری رہنمائی فرمائیں گے۔

    جواب نمبر: 48804

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1819-1463/B=1/1435-U آپ کو جو مسئلہ بتایا گیا ہے، وہ صحیح ہے، گود لیا ہوا بچہ بالغ ہونے کے بعد گود لینے والی عورت کے لیے وہ غیرمحرم ہوگا۔ اس سے پردہ کرنا ضروری ہوگا، اور گود لینے والی عورت کی میراث میں وہ حقدار نہ ہوگا۔ البتہ تیسری بات مطلقاً صحیح نہیں، یعنی گود لینے والی عورت کی حقیقی بہن اگر بچے کو دودھ پلادے تو گود لینے والی رضاعی خالہ ہوجائے گی اور پردہ کا حکم ختم ہوجائے گا، بشرطیکہ دودھ پلانا مدت رضاعت کے اندر ہو البتہ اب بھی وہ حقیقی لڑکے کی طرح گود لینے والے کا وارث نہ ہوگا۔ (۳) وہ بچہ وارث نہیں ہے، اس لیے اس کے لیے وصیت کرسکتے ہیں، بلکہ وصیت کردینا بہتر ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند