• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 4842

    عنوان:

    کیا باپ اپنی زندگی ہی میں اپنی جائیداد اپنے بچوں میں تقسیم کرسکتا ہے؟ اگر کرنا چاہے تو کیا طریقہ ہونا چاہیے؟ (۲) اگر مقدار میں کمی و بیشی کرے تو کیا حکم ہے؟

    سوال:

    کیا باپ اپنی زندگی ہی میں اپنی جائیداد اپنے بچوں میں تقسیم کرسکتا ہے؟ اگر کرنا چاہے تو کیا طریقہ ہونا چاہیے؟ (۲) اگر مقدار میں کمی و بیشی کرے تو کیا حکم ہے؟

    جواب نمبر: 4842

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 883=933/ د

     

    (۱) باپ کا اپنی زندگی میں جائیداد اولاد کو دینا ہبہ کہلاتا ہے جس کے لیے ضروری ہے کہ سب لڑکے اور لڑکیوں کو برابر برابر حصہ دیں اورالگ کرکے قبضہ بھی کرادیں۔لیکن یہ تقسیم باپ پر لازم نہیں ہے نہ ہی اولاد کو اس کے مطالبہ کا حق ہے اگر باپ اپنی خوشی و مرضی سے تقسیم کرنا چاہے تو مذکورہ طریقہ پر کرسکتا ہے۔

    (۲)کسی وارث کو نقصان پہنچانے کی غرض سے دوسرے کوزیادہ دینا مکروہ ہے ہاں کوئی شرعی وجہ ہو مثلاً ایک لڑکا معذور ہے یا زیادہ ضرورت مند ہے یا اس کی دینداری کا خیال کرے تو زیادہ کی بھی گنجائش ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند