• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 48369

    عنوان: وراثت میں بہن کا حصہ دینے میں بھائی آنا کانی کرتے ہیں ، اسلام میں کیا حکم ہے؟ بہنیں شرم سے بھائی کو کچھ کہتی نہیں ہیں

    سوال: وارث دوبھائی ، چار بہن ، والد اور والدہ کا انتقال ہوچکا ہے، والد کی پروپرٹی سے کرایہ آتاہے ، اس کے علاوہ ایک پر وپرٹی اور ہے، دونوں بھائی ساتھ میں رہتے ہیں، کرایہ کی اچھی خاصی رقم آتی ہے ، دونوں بھائی استعمال کرلیتے ہیں ، دو بہن بہت پریشان ہیں، آج تک کبھی بھی کرایہ میں سے بہنوں کو حصہ نہیں ملا، دونوں بھائی نماز ی ہیں، (دو بھائی اور چار بہنوں کے حصے میں کرایہ کتنا کتنا آئے گا فیصد کے حساب سے)بہن کا حصہ دینے میں آنا کانی کرتے ہیں ، اسلام میں کیا حکم ہے؟بہنیں شرم سے بھائی کو کچھ کہتی نہیں ہیں، اس سوال کا جواب اسلامی نقطہ ٴ نظر سے تفصیل سے دیں ، نوازش ہوگی۔

    جواب نمبر: 48369

    بسم الله الرحمن الرحيم

    FATWA ID: 1434-1434/N=12/1434-U ترکہ کی تقسیم میں بلاوجہ تاخیر نہ کرنی چاہیے، مورث کے انتقال کے بعد جلد از جلد اس کا سارا ترکہ وارثین میں تقسیم ہوجانا چاہیے، اور اگر کسی وجہ سے ترکہ کی کوئی چیز فی الحال تقسیم کرنا مناسب نہ ہو تو اس سے حاصل ہونے والے منافع کو شرعی حصص کے تناسب سے تقسیم کرنا بہرحال ضروری ہے، صرف بعض وارثین کا اس چیز کے سارے منافع وصول کرنا جائز نہیں، بلکہ اگر منافع نقد رقم وغیرہ کی شکل میں ہوں تو ان بعض وارثین پر دوسرے وارثین کے حق وحصہ کے بقدر رقم وغیرہ واجب الادا ہوتی جائے گی اور ادائیگی یا معاف کردینے تک وجوب بدستور برقرار رہے گا۔ صورت مسئولہ میں مرحوم کی کرایہ پر دی ہوئی متروکہ پراپرٹی سے جو کرایہ آرہا ہے، اس میں مرحوم کے سب وارث اپنے حصص شرعیہ کے تناسب سے حق دار ہیں، آنے والا سارا کرایہ 8حصوں میں تقسیم ہوگا جن میں سے دو حصے مرحوم کے ہربیٹے کو اور ایک حصہ مرحوم کی ہربیٹی کو ملے گا، اور اب تک کرایہ کی رقم میں سے بیٹیوں کو جو اُن کا حصہ نہیں دیا گیا ہے، بیٹوں پرا س کی ادائیگی واجب ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند