• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 48134

    عنوان: وارث كے لیے وصیت

    سوال: ہمارے دادا کے سات بیٹے اور ایک بیٹی ہے، میرے والد اور ایک چاچا کا انتقال ہو گیا ہے۔چاچا کا طلاق ہو چکا ہے اور ان کی ایک لڑکی ہے جو اپنے ماں کے ساتھ رہتی ہے۔اور دادا کے انتقال کے بعد گھر کا بٹوارہ کرناہے۔لیکن چاچا لوگ مجھے اور جو چاچا کا انتقال ہو گیا ہے اسے حصہ نہیں دینا چاہتے۔ مہربانی کر کے بتائیں کہ بٹوارہ کس طرح ہوگا ۔

    جواب نمبر: 48134

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1331-1318/N=11/1434-U زبانی گفتگو میں آپ نے یہ بتایا کہ آپ کے مرحوم چچا کا انتقال دادا کی زندگی ہی میں ہوگیا تھا، البتہ آپ کے والد صاحب اور دادی صاحبہ دادا کے انتقال کے وقت باحیات تھیں، اور پھر دادا کے بعد دادی کا انتقال ہوا اور دادی کے بعد آپ کے والد صاحب کا انتقال ہوا پس صورت مسئولہ میں آپ کے دادا کے ترکہ میں آپ کے مرحوم چچا اور ان بیٹی کا تو شرعاً کوئی حق وحصہ نہیں ہے البتہ آپ کے والد مرحوم کا ضرور حق وحصہ ہے جو آپ لوگ (مرحوم والد کے وارثین کو) ملے گا۔ صورت مسئولہ میں اگر آپ کی دادی کے انتقال کے وقت ان کے شرعی وارث صرف ان کے چھ بیٹے اور ایک بیٹی تھی، دادی کے ماں باپ میں سے کوئی ان کے انتقال کے وقت بقید حیات نہیں تھا تو آپ کے دادا کا سارا ترکہ بعد ادائے حقوق متقدمہ علی الارث ۱۳/ حصوں میں تقسیم ہوگا جن میں سے آپ کے دادا کے چھ بیٹوں میں ہربیٹے کو دو حصے اور ان کی بیٹی کو ایک حصہ ملے گا۔ اور آپ کے والد مرحوم کے نام کا حصہ آپ لوگوں (مرحوم والد کے شرعی وارثین) کے درمیان شریعت کے مطابق تقسیم ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند