• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 47550

    عنوان: ہم چار بھائی اور تین بہنیں ہیں، والد والدہ اور کا انتقال ہوگیا ہے،

    سوال: آپ کے فتوی سے اطمینان حاصل ہوا ہے ، جزاک اللہ خیر ایک اور سوال اپنے دوست کے لیے بھیج رہا ہوں۔ (۱) عرض یہ ہے کہ ہم چار بھائی اور تین بہنیں ہیں، والد والدہ اور کا انتقال ہوگیا ہے، تین بھائی اور تینوں بہنوں شادی شدہ ہیں، ایک بھائی کی شادی نہیں ہوئی ہے، بہنیں اپنے گھر میں خوش ہیں، ایک بھائی کے چار بچے ہیں اور ایک کے تین اور ایک کے دو۔ جس بھائی کے تین بچے ہیں وہ اپنے الگ گھر میں رہتے ہیں ، دو بھائی شادی اور ایک غیر شادی ایک ہی گھر میں رہتے ہیں۔ عرض یہ ہے کہ والدہ جب حیات تھیں تو ہم سب نے والد صاحب کی دکان فروخت کرکے اپنا اپن حصہ والدہ ماجدہ سے لے لیا تھا ، اب رہا مکان کا مسئلہ جو کہ کرایہ داری کا مکان ہے، یوں تو شادی شادہ بھائیوں نے اپنے اپنے الگ گھر بنارکھے ہیں پر پھر بھی آپ سے درخواست ہے کہ ہمیں شریعت کے حساب سے یہ مکان بیچ کر کس کس کو حصہ دینا ہے؟ ان شاء اللہ ، عمل ہوگا۔

    جواب نمبر: 47550

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1333-1007/B=11/1434-U کرایہ کا مکان آپ کی ملک نہیں ہے، اس کا بیچنا جائز نہیں، وہ مالکِ مکان کی ملک میں ہے، رہ گیا مروجہ پگڑی لے کر کسی کو اس کا حق دخل دینا تو یہ شرعاً جائز نہیں، البتہ جس قدر رقم آپ نے پگڑی میں دی ہے یا اس کی مرمت میں ا س کے فرنیچر میں جس قدر رقم آپ نے خرچ کی ہے اتنی رقم آپ کو لینے کا حق ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند