• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 47406

    عنوان: وراثت وہبہ

    سوال: زید کے والد کا 1994 میں انتقال ہوگیا تھا، والدین نے اپنی حیات میں ایک گھر خریداتھا، اس میں چار کمرے تھے، تین کمرے نیچے بنے تھے اور ایک کمرہ اوپر بنا ہوا تھا ، زید کے پانچ بھائی اور ہیں، گھر کے چار کمرے زید کے چار بھائیوں کے پاس تھے جب کہ زید اور اس کے ایک بھائی کے پاس کمرے نہیں تھے۔ براہ کرم، بتائیں کہ زید اور اس کے ایک بھائی کے کمرے کا کیا ہوگا؟کیازید اور اس کے بھائی کو اپنے پیسوں سے کمرہ بنوانا پڑے گایا زید کے باقی چار بھائی مل کر کمرے بنواکر دیں گے؟

    جواب نمبر: 47406

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1736-1412/B=1/1435-U والدین کے انتقال کے بعد ان کے خریدکردہ مکان کی مالیت موجودہ وقت کے لحاظ سے لگالی جائے، پھر اس مالیت کو چھ بھائیوں میں برابر تقسیم کرکے ہرایک بھائی اپنے حصے کا حق دار ہے، چار بھائیوں نے جس قدر جگہ ایک کمرہ کے ساتھ لی ہے اگر ایک بھائی کی مالیت سے زیادہ ہے تو ہرایک سے وہ زیادہ حصہ کی مالیت وصول کرے تاکہ سب کو شرعی اعتبار سے برابر حصہ ملے، اسی مالیت کے اندر زید اور اس کے بھائی کو اپنے اپنے مکان بنوانے کا بند وبست کرنا چاہیے، زید کی اگر کوئی بہن بھی ہے تو اس کو دوبارہ لکھ کر مسئلہ معلوم کریں کیونکہ بھائیوں کے ساتھ بہن بھی حق دار ہوگی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند