معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 46199
جواب نمبر: 46199
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1018-677/L=8/1434 جب تک آپ کے والد صاحب حیات ہیں اس وقت تک وہ اپنی جائداد کے مالک ہوں گے، ان کی حیات تک وراثت کا مسئلہ نہیں آئے گا، البتہ اگر آپ کے والد کی وفات ہوجاتی ہے اور وفات کے وقت مذکورہ بالا تمام ورثہ حیات رہتے ہیں تو ترکہ کی تقسیم اس طور پر ہوگی کہ بعد ادائے حقوق مقدمہ علی المیراث ۴۸ حصو/ میں منقسم ہوکر ۶/ حصے آپ کی والدہ کو ۱۴-۱۴ حصے آپ دونوں بھائیوں میں سے ہرایک کو اور ۷-۷ حصے آپ کی دونوں بہنوں میں سے ہرایک کو ملیں گے۔ مسئلہ کی تخریج شرعی درج ذیل ہے: بیوی لڑکا لڑکا لڑکی لڑکی ۶ ۱۴ ۱۴ ۷ ۷
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند