• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 4479

    عنوان:

    میں اپنے والدکے انتقال کے بعد جائیداد کے حصہ کے بارے میں معلوم کرنا چاہتا ہوں۔ ہم تین بہن اور ایک بھائی ہیں، اورہمارے پاس ہمارے والد کا ایک بہت ہی اچھا بزنس ہے۔ والد صاحب کے انتقال کے بعد میرے بھائی نے پچاس لاکھ کا حصہ تقسیم کیااور ایک بیس لاکھ کا مکان دیا جو کل ملاکر ستر لاکھ ہوئے۔ اس نے یہ نہیں بتایا کہ اس نے کس طرح حصہ کا تبادلہ کیا ہے اوراس نے تقسیم والد صاحب کے انتقال کے ایک سال کے بعد دی اور رقم کو میرے بچت کھاتہ میں منتقل کردیا اور اس کے ایک سال کے بعداکاؤنٹ استعمال کرنے کے لیے چیک بک دیا۔ ہم یہ پوچھنا چاہتے ہیں کہ کیاکمپنی کے ایک سال کے بعدکے منافع میں ہمارا حصہ ہے، کیوں کہ اس نے ایک سال کے بعد تقسیم کیا ۔اور کیا یہ قابل قبول ہے کہ اتنا ہی حصہ ایک سال کے بعد بھی دے جب کہ اس مدت میں اس نے وہی رقم استعمال کیا ۔ ہماری رہنمائی کریں اوروہ طریقہ بتائیں جس کے حساب سے حصہ تقسیم ہوجائے یہ بات ذہن میں رہے کہ ماں زندہ ہے۔

    سوال:

    میں اپنے والدکے انتقال کے بعد جائیداد کے حصہ کے بارے میں معلوم کرنا چاہتا ہوں۔ ہم تین بہن اور ایک بھائی ہیں، اورہمارے پاس ہمارے والد کا ایک بہت ہی اچھا بزنس ہے۔ والد صاحب کے انتقال کے بعد میرے بھائی نے پچاس لاکھ کا حصہ تقسیم کیااور ایک بیس لاکھ کا مکان دیا جو کل ملاکر ستر لاکھ ہوئے۔ اس نے یہ نہیں بتایا کہ اس نے کس طرح حصہ کا تبادلہ کیا ہے اوراس نے تقسیم والد صاحب کے انتقال کے ایک سال کے بعد دی اور رقم کو میرے بچت کھاتہ میں منتقل کردیا اور اس کے ایک سال کے بعداکاؤنٹ استعمال کرنے کے لیے چیک بک دیا۔ ہم یہ پوچھنا چاہتے ہیں کہ کیاکمپنی کے ایک سال کے بعدکے منافع میں ہمارا حصہ ہے، کیوں کہ اس نے ایک سال کے بعد تقسیم کیا ۔اور کیا یہ قابل قبول ہے کہ اتنا ہی حصہ ایک سال کے بعد بھی دے جب کہ اس مدت میں اس نے وہی رقم استعمال کیا ۔ ہماری رہنمائی کریں اوروہ طریقہ بتائیں جس کے حساب سے حصہ تقسیم ہوجائے یہ بات ذہن میں رہے کہ ماں زندہ ہے۔

    جواب نمبر: 4479

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1577=1196/ ھ

     

    بعد ادائے حقوقِ متقدمہ علی المیراث وصحتِ تفصیل ورثہ والد مرحوم کا کل مالِ متروکہ چالیس حصوں پر تقسیم کرکے پانچ حصے مرحوم کی بیوہ کو اور چودہ حصے مرحوم کے بیٹے کو اور سات سات حصے مرحوم کی تینوں بیٹیوں کو ملیں گے۔

    اگرچہ بھائی کو دالدِ مرحوم کے ترکہ میں بغیر اذن دیگر ورثہ کے تصرف کرنا جائز نہ تھا، مگر جب کرلیا تو جو کچھ نفع ہوا، وہی اس کا حق دار ہے، اور دیگر ورثہ اصل ترکہ میں اپنے اپنے حصہ کے حق دار ہوں گے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند