معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 43186
جواب نمبر: 43186
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 199-153/B=2/1434 جب تک باپ حیات ہے وہ اپنی تمام جائداد اور دکان کا تنہا مالک ومختار ہے، ابھی اولاد میں سے کسی کا کوئی حق اور حصہ باپ کی جائداد میں نہیں ہے۔ باپ کے مرنے کے بعد اولاد حصہ دار ہوتی ہے۔ ابھی حالت حیات میں اپنی اولاد کو باپ اگر کچھ دینا چاہتا ہے تو یہ عطیہ و ہبہ اور بخشش ہے، یہ میراث کی تقسیم نہیں ہے۔ اور عطیہ میں اپنی تمام اولاد و برابر تقسیم کرنا چاہیے، یہ افضل ہے، حدیث شریف میں آیا ہے سَوُّوْا بین اَولادِکم في العطیة یعنی ہبہ اور عطیہ دینے میں تمام اولاد کے درمیان برابری اختیار کی جائے، بلاوجہ کسی کو کم اور کسی کو زیادہ دینے سے احتراز چاہیے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند